دلچسپ بات یہ ہے کہ حرم کے احاطے میں برصغیر کے مسلمانوں کے عظیم رہنما مولانا محمد علی جوہرؒ کی قبر بھی ہے۔ مسلمانوں کی آزادی کی تمنا لئے آپ یورپ گئے اور وہاں سے فلسطین پہنچے، جہاں 1931ء میں آپ کا انتقال ہوگیا۔
واضح رہے کہ بیت المقدس قبلہ اول اور حضرت محمدؐ کے سفر معراج کی منزل اول ہونے کے علاوہ برگزیدہ انبیاء ومرسلین اور بے شمار اولیاء مقبولین کی قبروں کا مسکن ہے۔ مغارۃ الارواح، قبتہ السلسلہ، عہد مسیحؑ جیسی زیارتوں کا ذکر گزشتہ قسط میں ہوچکا۔ دیگر مقامات درج ذیل ہیں:
یہ بھی پڑھیں: بیت المقدس کی تاریخ کے جھروکے (دوسری قسط)
۴۔ سلیمان کا مصلّےٰ:
باب حطہ میں دائیں سمت ایک دروازہ مسجد کے شمال میں واقع ہے۔ ان دونوں دروازوں کے درمیان چار ستونوں پر یہ قبلہ اور محراب ہے، جسے مصلّےٰ سیدنا سلمانؑ کہا جاتا ہے۔ اس کے بارے میں روایت ہے کہ ہیکل کی تعمیر کے دوران میں آپ اسی جگہ بیٹھ کر فیصلے فرماتے تھے۔
۵۔ روضہ سلیمانؑ:
حرم شریف میں گنبد صخرہ کے مشرق میں تین سو قدم کی دوری پر بیرونی دیوار کے متصل ایک مقفل کمرے میں واقع ہے۔ کمرے کے دو جانب جالی دار کھڑکیاں ہیں۔ جن سے قبر مبارک دیکھی جا سکتی ہے۔ کمرے کے ساتھ ہی حضرت سلیمانؑ کا وہ قید خانہ ہے، جہاں پر شریر جنات کو قید و بند رکھا جاتا تھا۔
۶۔ دیوار براق:
اس کے بارے میں روایت ہے کہ معراج کی رات آنحضورؐ نے یہاں براق باندھا تھا۔ اس کے علاوہ حرم میں ایک چھوٹی سی مسجد بنی ہوئی ہے جو عورتوں کیلئے مخصوص ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بیت المقدس کی تاریخ کے جھروکے (پہلی قسط)
۷۔ مزار مولانا محمد علی جوہر:
مسجد صخرہ کے سامنے مغرب کی طرف ایک بند کمرے میں واقع ہے۔ جس کے باہر عربی زبان میں لکھا ہے۔
’’اللہ تعالیٰ مومنوں کو ان کی جان و مال کے بدلے جنت دے گا۔ یہ مجاہد عظیم مولانا محمد علی جوہر کی قبر ہے۔‘‘
۸۔ دیوار گریہ:
حرم شریف کی مغربی دیوار میں ایک ٹکڑا جو پچاس فٹ لمبا ہے دیوار گریہ کہلاتا ہے۔ یہودیوں کا اس کے بارے میں یہ دعویٰ ہے کہ یہ ہیکل سلیمانی کی باقیات میں سے ہے اور وہ یہاں آکر گریہ و زاری کرتے ہیں۔ مسلمان اسے البراق کا نام دیتے ہیں، کیونکہ معراج کی رات آپؐ اس جگہ براق سے اُترے اور یہیں براق کو باندھا تھا۔