تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

بچوں کو جنسی تعلیم پر برطانوی مسلمان پریشان

بچوں کو جنسی تعلیم پر برطانوی مسلمان پریشان
  • واضح رہے
  • مئی 27, 2019
  • 3:27 صبح

والدین نے سیکس ایجوکیشن کو قانون کا حصہ بنائے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام معاشرے کو برباد کر دے گا۔

برطانیہ میں مسلمان والدین پرائمری اور سیکنڈی کلاسوں میں جنسی تعلیم کو لازم قرار دیئے جانے پر شدید فکر مند ہیں۔ برطانوی حکومت نے گزشتہ برس اسکولوں میں سیکس ایجوکیشن لاگو کرنے کیلئے قانون سازی کی تھی، جس کے تحت ستمبر 2020 تک تمام برطانوی تعلیمی ادارے 4 سے 16 برس کے بچوں کو جنسی تعلیم دینا شروع کر دیں گے۔

برطانوی حکومت کے اس اقدام کے بعد پرائمری اسکولوں میں سیکس ایجوکیشن اور سیکنڈی اسکولوں میں رلیشن شپ اینڈ سیکس ایجوکیشن (RSE) کی تعلیم دی جائے گی، جس کیخلاف مسلم والدین نے بھرپور انداز میں آواز اٹھائی ہے۔ ’’واضح رہے‘‘ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حال ہی میں برمنگھم میں مسلمان والدین نے جنسی تعلیم کو نصاب کا حصہ بنانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ شرکا کا کہنا تھا کہ اس طرح کے موضوعات اسکول میں نہیں پڑھانے چاہئیں۔

مظاہرے میں شریک والدین نے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا تھا کہ آر ایس ای میں کس نوعیت کے ایشوز کور کئے جائیں گے اور ان میں طلبا کو کیا سکھایا جائے گا۔ اپنے بچوں کے حوالے سے فکر مند والدین کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے دین کی رو سے بچوں کی تربیت کرنے کا حق حاصل ہونا چاہئے۔

معلوم ہوا ہے کہ اس حوالے سے ایک پٹیشن کو بھی بڑی پذیرائی ملی ہے کہ وہ برطانوی درس گاہیں جہاں سیکس ایجوکیشن دی جائے گی، وہاں سے والدین اپنے بچوں کو اٹھالیں۔ اس پٹیشن پر اب تک سوا لاکھ کے قریب والدین نے دستخط کئے ہیں۔

واضح رہے کہ والدین کے پاس یہ حق محفوظ ہے کہ وہ اپنے بچوں کو جنسی موضوع کی کلاسوں میں بیٹھنے کی اجازت نہ دیں، لیکن والدین اس بات پر بھی راضی نہیں ہیں کہ ان کے بچوں اُن بچوں کے ساتھ تعلیم حاصل کریں جنہیں سیکس ایجوکیشن دی جا رہی ہوگی اور اس طرح ان کے بچوں پر برے اثرات پڑیں گے۔

دوسری جانب خدشہ ہے کہ برطانیہ میں سیکس ایجوکیشن کا ناسور پاکستان کی طرف بھی بڑھ سکتا ہے، کیونکہ ملک میں کئی بڑے اسکول اور کیمپسز مغربی ممالک کے ساتھ الحاق شدہ ہیں اور یہ کہ وہ اسی طرز کے نصاب تعلیم کی پیروی کرتے ہیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے