ڈکار: سینیگال کے ساحل کے قریب کشتی ڈوبنے کے حادثے میں ہلاک ہونے والے مہاجرین کی تعداد اب تک کم از کم 140 ہوگئی ہے۔ یہ حادثہ سینیگال کے ساحل پر پیش آیا تھا اور کہا جا رہا ہے کہ رواں برس کشتی ڈوبنے کا اب تک کا یہ سب سے بڑا سانحہ ہے۔
مہاجرین سے متعلق عالمی ادارے انٹرنیشنل آفیسر فار مائیگریشن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے سینیگال کے ساحل سمندر پر 200 مہاجرین پر مشتمل جس جہاز کے ڈوبنے کا واقعہ پیش آیا تھا اس میں 140 سے بھی زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس کے مطابق اس برس سمندری جہاز کا اب تک یہ سب سے بھیانک واقعہ ہے۔
وسطی بحیرہ روم میں یہ واقعہ گزشتہ ہفتے پیش آیا تھا جس کے بعد سینیگال کے حکام نے بتایا تھا کہ اس واقعے میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوگئے لیکن 60 کو بچا لیا گیا ہے۔ تاہم تازہ رپورٹ کے مطابق جہاز میں 200 تارکین وطن سوار تھے جس میں سے کم از کم 140 ہلاک ہوگئے ہیں۔
یورپی یونین میں خارجی امور کے سربراہ جوسیپ بوریل نے بھی اس واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''سمندر میں ایک اور المیہ پیش آیا۔ انسانی اسمگلنگ، پریشانیوں اور مایوسیوں سے فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہے، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے ہمیں مزید سختی سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی مذکورہ کشتی گزشتہ سنیچر کو ساحلی شہر مابور سے چلی تھی۔ لیکن آئی او ایم کے مطابق اس کشتی کی روانگی کے چند گھنٹے بعد ہی اس میں آگ لگ گئی اور حادثے کا شکار ہوگئی۔ سینیگال کے حکام کے مطابق آگ ایندھن جمع کرنے والے ڈرم میں لگی تھی اور کشتی بالآخر سینیگال کے شمال مغربی ساحلی شہر سینٹ لوئس کے پاس ڈوب گئی۔