اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ ریفرنس میں7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنانے والے جج ارشد ملک کا کورونا وائرس کی وجہ سے انتقال ہوگیا۔
سابق جج ارشد ملک نے سوگواران میں بیوی اور چار بچے چھوڑے ہیں۔ ارشد ملک کی خاندانی ذرائع نے بتایا کہ ارشد ملک دو ہفتوں سے کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد اسلام آباد کے نجی اسپتال میں زیر علاج اور وینٹی لیٹر پر تھے۔
واضح رہے کہ 6 جولائی 2019 کو مریم نواز، جج ارشد ملک کی ایک مبینہ آڈیو ویڈیو ٹیپ سامنے لائی تھیں، جس میں دیکھا گیا کہ جج ارشد ملک نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے نواز شریف کے خلاف فیصلہ دباؤ میں آکر دیا۔ تاہم جج ارشد ملک نے اس کی تردید کرتے ہوئے ویڈیو کو جعلی قرار دیا تھا۔
کئی ناقدین کا خیال ہے کہ اس وفات سے کچھ قانونی پیچیدگیاں پیدا ہوں گی لیکن قانونی ماہرین کی اس حوالے سے رائے منقسم ہے۔ معروف قانون دان سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ اس وفات سے العزیزیہ ریفرنس کیس کے سلسلے میں درج کرائی جانے والی اپیل پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
انہوں نے غیر ملکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ عدالت اپیل کو جج کی وفات کے بعد بھی چلا سکتی ہے اور قانونی طور پر اس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ جبکہ لیگی رہنما سینیٹر پرویز رشید کا بھی یہی خیال ہے کہ مرحوم جج کی وڈیو ریکارڈ پر موجود ہے، تو ان کی وفات سے کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
کئی مبصرین کا خیال ہے کہ اس وفات کے سیاسی اثرات بھی ہوں گے۔ تجزیہ نگار احسن رضا کا کہنا ہے کہ پاکستانی معاشرے میں مر جانے والے پر الزام تراشی کو برا سمجھا جاتا ہے۔ لہٰذا ارشد ملک کی وفات سے ن لیگ کو سیاسی طور پر نقصان ہوگا۔ مریم کے پاس اس جج اور مقدمے کے حوالے سے مزید ویڈیوز ہیں، جنہیں عام کرنا ان کیلئے مشکل ہو جائے گا اور ان پر اخلاقی دباؤ ہوگا۔