اپریل کا مہینہ آٹو سیکٹر کے لئے بدترین ثابت ہوا ہے کہ جس میں ٹریکٹرز کے سوا تمام گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت صفر ریکارڈ کی گئی۔ کورونا وائرس کے باعث کئے جانے والے لاک ڈاؤن کا اثر ہے کہ ملک تاریخ میں پہلی بار ایک ماہ میں ایک بھی گاڑی فروخت نہیں ہوئی۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال گزشتہ مالی سال کے 10 ماہ کے مقابلے میں کار پروڈکشن اور نئی گاڑیوں کی فروخت میں 52 فیصد کمی آئی ہے، جو بالرتیب 88,628 اور 86,330 بنی ہے۔ ذرائع وزارت صنعت نے کہا کہ ہنڈا کار کی سیل میں 64 فیصد کمی ہوئی جبکہ انڈس موٹرز اور سوزوکی موٹرز کی سیل میں 54 اور 47 فیصد کمی ہوئی ہے۔
ذرائع وزارت صنعت نے یہ بھی کہا کہ ٹریکٹرز کی سیل میں 63 فیصد کمی آئی جبکہ اے ٹی ایل ایچ کی موٹر سائیکلوں کی سیل میں 2783 یونٹ کی کمی آئی ہے۔ ذرائع وزارت صنعت نے مزید کہا کہ الغازی ٹریکٹرز کی سیل میں 19 فیصد اور ملت ٹریکٹرز کی سیل میں 51 فیصد کمی آئی جبکہ ایم ٹی ایل کی سیل میں 2 فیصد کا اضافہ ہوا اور اے جی ٹی ایل کی سیل میں 22 فیصد کمی ہوئی ہے۔
دریں اثنا، اپریل میں بھاری گاڑیاں (ٹرک اور بسوں) کی تیاری نہیں ہوئی تھی لیکن پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ کچھ اسمبلرز کیلئے بھی فروخت نہ ہونے کے برابر رہی ہے۔
پاما کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ آٹو کی تاریخ میں کبھی بھی گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت صفر کی سطح پر نہیں آئی تھی۔ اور مئی میں بھی صورتحال ایسی ہی نظر آتی ہے جو آٹو سیکٹر کے لئے خطرناک ہے۔ کورونا وائرس پر قابو پانے کے لئے حکومت نے مارچ کے تیسرے ہفتے سے لاک ڈاؤن کے تحت پیداوار اور تجارتی سرگرمیاں معطل کردی تھیں۔
واضح رہے کہ آٹو کی آؤٹ پٹ اور فروخت مئی میں بھی عملاً بند ہے جب کہ معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) اور حفاظتی اقدامات کے تعارف کے بعد دیگر شعبوں کا آغاز ہونا شروع ہوگیا ہے۔