تازہ ترین
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔

امریکی صحافیوں نے چین میں صدر ٹرمپ کا بینک اکاؤنٹ ڈھونڈ نکالا

amrici sahafi trump ka china may bank account samne le ae
  • واضح رہے
  • اکتوبر 22, 2020
  • 1:50 شام

نیویارک ٹائمز کے مائیک میکنٹائر، رس بوئٹنر اور سوزین کریگ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹرمپ چین میں برسوں تک کاروباری منصوبوں کی تلاش میں رہے ہیں

واشنگٹن: امریکی اسٹیبلشمنٹ کے ترجمان سمجھے جانے والے اخبار نیو یارک ٹائمز نے صدر ٹرمپ پر ایک اور بم پھوڑ دیا ہے۔ اخبار کے نمائندوں مائیک میکنٹائر، رس بوئٹنر اور سوزین کریگ کی ایک مشترکہ رپورٹ کے مطابق امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا چین میں ایک بینک اکاؤنٹ ہے اور وہ چین میں برسوں تک کاروباری منصوبوں کی تلاش میں رہے ہیں۔

رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس اکاؤنٹ کو ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹلز مینیجمنٹ کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے اور اس کے ذریعے 2013 سے 2015 کے دوران چین میں مقامی ٹیکسوں کی ادائیگیاں بھی کی جاتی رہی ہیں۔ اس حوالے سے ٹرمپ کے ایک ترجمان نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اس اکاؤنٹ کو ایشیا میں ہوٹلوں کی ڈیلز کی تلاش کے لیے کھلوایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ چین میں کاروبار کرنے والی امریکی کمپنیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور ان کی اسی پالیسی کی بدولت چین اور امریکہ کے مابین تجارتی جنگ کی سی کیفیت ہے۔ نیویارک ٹائمز کو اس اکاؤنٹ کا صدر ٹرمپ کے ٹیکس ریکارڈ کی دستاویزات سے پتا چلا، اس دستاویزات میں ان کی کمپنیوں اور ذاتی مالی معاملات کی تفصیلات ہیں۔

نیو یارک ٹائمز کی اس سے قبل شائع ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے 2016 اور 2017 میں فیڈرل ٹیکسز کی مد میں مجموعی طور پر صرف 750 ڈالر ٹیکس ادا کیا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب وہ صدارت کے منصب پر فائز ہوئے تھے۔ جبکہ چین میں بینک اکاؤنٹ کے ذریعے مقامی ٹیکسوں کی مد میں ایک لاکھ 88 ہزار سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں۔

آئندہ ماہ تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل بھی صدر ٹرمپ اپنے حریف جو بائیڈن اور چین کے بارے میں اُن کی پالیسیوں پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رکھا ہے اور اُن کے چین کے ساتھ معاملات کے حوالے سے ایسے دعوے کیے جا رہے ہیں۔

 

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے