واشنگٹن: امریکی اسٹیبلشمنٹ کے ترجمان سمجھے جانے والے اخبار نیو یارک ٹائمز نے صدر ٹرمپ پر ایک اور بم پھوڑ دیا ہے۔ اخبار کے نمائندوں مائیک میکنٹائر، رس بوئٹنر اور سوزین کریگ کی ایک مشترکہ رپورٹ کے مطابق امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا چین میں ایک بینک اکاؤنٹ ہے اور وہ چین میں برسوں تک کاروباری منصوبوں کی تلاش میں رہے ہیں۔
رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس اکاؤنٹ کو ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹلز مینیجمنٹ کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے اور اس کے ذریعے 2013 سے 2015 کے دوران چین میں مقامی ٹیکسوں کی ادائیگیاں بھی کی جاتی رہی ہیں۔ اس حوالے سے ٹرمپ کے ایک ترجمان نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اس اکاؤنٹ کو ایشیا میں ہوٹلوں کی ڈیلز کی تلاش کے لیے کھلوایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ چین میں کاروبار کرنے والی امریکی کمپنیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور ان کی اسی پالیسی کی بدولت چین اور امریکہ کے مابین تجارتی جنگ کی سی کیفیت ہے۔ نیویارک ٹائمز کو اس اکاؤنٹ کا صدر ٹرمپ کے ٹیکس ریکارڈ کی دستاویزات سے پتا چلا، اس دستاویزات میں ان کی کمپنیوں اور ذاتی مالی معاملات کی تفصیلات ہیں۔
نیو یارک ٹائمز کی اس سے قبل شائع ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے 2016 اور 2017 میں فیڈرل ٹیکسز کی مد میں مجموعی طور پر صرف 750 ڈالر ٹیکس ادا کیا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب وہ صدارت کے منصب پر فائز ہوئے تھے۔ جبکہ چین میں بینک اکاؤنٹ کے ذریعے مقامی ٹیکسوں کی مد میں ایک لاکھ 88 ہزار سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں۔
آئندہ ماہ تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل بھی صدر ٹرمپ اپنے حریف جو بائیڈن اور چین کے بارے میں اُن کی پالیسیوں پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رکھا ہے اور اُن کے چین کے ساتھ معاملات کے حوالے سے ایسے دعوے کیے جا رہے ہیں۔