امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے متعلق انکشاف کیا گیا ہے کہ انہوں نے اقتدار میں آنے سے قبل کئی برس تک وفاقی انکم ٹیکس بہت کم یا بالکل ادا نہیں کیا تھا۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں کے مطابق کہ ارب پتی صدر نے جس سال یہ عہدہ سنبھالا تھا، 2016ء اور 2017ء میں صرف 750 فیڈرل انکم ٹیکس ادا کیے تھے اور گزشتہ 15 برس میں سے 10 سال میں انہوں نے وفاقی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا تھا کیونکہ انہوں نے آمدن سے نقصان رپورٹ کیا تھا۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹوئٹ کے ذریعے فوری طور پر ان الزامات کو مکمل طور پر جعلی خبر قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ واضح رہے کہ وہ منگل کے روز ایک اہم براہ راست بحث میں اپنے ڈیموکریٹک مخالف جو بائیڈن کا سامنا کریں گے۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے صدارتی روایت کو توڑتے ہوئے اپنے ٹیکس گوشوارے جاری کرنے سے انکار کردیا ہے اور اس کے لیے عدالتوں میں طویل جنگ بھی لڑی ہے، جس نے اس قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے کہ آخر ان میں ایسا کیا ہے۔ انہوں نے 20 سال سے زائد کے ٹیکس ڈیٹا کے بارے میں بتانے والی نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا "میں نے بہت زیادہ ٹیکس ادا کیا ہے اور میں نے بہت زیادہ ریاستی انکم ٹیکسز بھی ادا کیا ہے، یہ سب سامنے آجائے گا"۔
نیو یارک ٹائمز نے کہا کہ ٹرمپ نے 7 کروڑ 29 لاکھ ڈالر ٹیکس ریفنڈ کے ذریعہ اپنے ٹیکس بل کو کم کیا جو انٹرنل ریونیو کی سروسز کے آڈٹ کا موضوع ہے، رپورٹ کے مطابق انہوں نے رہائش گاہوں، ہوائی جہاز اور ٹی وی پر آنے کے لیے بال بنانے پر 70 ہزار ڈالر ٹیکس کی کٹوتی بھی کی ہے۔ نیو یارک ٹائمز کے مطابق اس دوران ان کے گولف کورس میں بڑا نقصان ہونے کی اطلاع ہے اور لاکھوں ڈالر کے قرض کی انہوں نے جلد ادائیگی کی ضمانت دے رکھی ہے۔