ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ’’ایئر وارز‘‘ گروپ کی جانب سے ایک مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی قیادت میں قائم اتحاد نے شام کے شہر رقہ سے دہشت گرد تنظیم داعش کو نکالنے کیلئے جو کارروائیاں کیں ان میں 1600 سے زائد عام شہری ہلاک ہوئے۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ہلاکتیں 2017ء کے جون اور اکتوبر کے مہینوں کے دوران ہوئیں۔
امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے فضائی حملوں اور امریکی بھاری توپ خانے سے رقہ میں لاکھوں کی تعداد میں گولے برسانے گئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی نمائندہ دونتلا رویرا نے کہا ہے کہ اتحادی افواج نے رقہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی، لیکن وہ سچ کو مٹا نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ایئر وارز نے اتحادی افواج سے مطالبہ کیا ہے کہ شہری ہلاکتوں کی اندوہناک حقیقت کو ماننے سے انکار نہ کیا جائے اور نہ ہی رقہ کیخلاف کارروائی میں ہونے والی تباہی کو جھٹلایا جائے۔
ایئر وارز کے ڈائریکٹر کرس ووڈس نے امریکی اتحاد سے مطالبہ کیا کہ رقہ میں ہونے والی غلطی کی مکمل چھان بین کی جائے اور ان سے سبق سیکھا جائے۔ دوسری جانب امریکی قیادت میں قائم اتحاد کے ترجمان کرنل اسکاٹ رالنسن نے ہلاکتوں کی تعداد کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے ریکارڈ کے مطابق رقہ میں مجموعی طور پر 318 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دوسری جانب مغربی میڈیا پروپیگنڈا کر رہا ہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش کا وجود اب بھی ختم نہیں ہوا ہے اور یہ کہ گروپ دنیا بھر میں حملے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل نے سری لنکا حملوں کے بعد ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ داعش پوری دنیا میں تیزی سے پھیل رہی ہے، مگر اس کیخلاف بڑے پیمانے پر ہونے والے فوجی آپریشنز کو بھی ناکام قرار نہیں دیا۔