تازہ ترین
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔

امریکہ نے ایک بار پھر سی پیک کی مخالفت کردی

  • واضح رہے
  • ستمبر 3, 2020
  • 7:09 شام

امریکی محکمہ دفاع کے ہیڈ کوارٹر پینٹاگون کی رپورٹ میں چین کے طویل مدتی اسٹریٹجک اور معاشی منصوبوں پر تحفظات ظاہر کئے گئے ہیں

پینٹاگون نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ون بیلٹ ون روڈ (او بی او آر) پالیسی کے تحت چین پاکستان میں منصوبے تعمیر کررہا ہے جس سے بیجنگ کا اسٹریٹجک چوک پوائنٹس پر انحصار کم ہوجائے گا۔ پینٹاگون کی چین کی فوجی طاقت کے حوالے سے رپورٹ برائے سال 2020 ظاہر کرتی ہے سابقہ تخمینوں کے برخلاف پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے بحریہ کے حجم، زمینی میزائل اور جدید فضائی نظام دفاع میں امریکی فوج کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

رپورٹ میں بینجنگ کی اقتصادی پالیسی سے متعلق باب میں کہا گیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے پائل لائن اور بندرگاہ کی تعمیر پر مرکوز ہیں جو توانائی کے وسائل کی نقل و حمل کے لیے چین کا اسٹریٹجک چوک پوائنٹس مثلاً آبنائے ملاکا پر چین کا انحصار کم کردے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2013 میں شروع کیا گیا او بی او آر چین کے ارد گرد موجود اور دیگر ممالک کے ساتھ قریبی معاشی انضمام کو فروغ دینے کی کوشش ہے اس طرح ان ممالک کے مفادات بیجنگ کے ساتھ منسلک کرنے کی تشکیل کی جائے گی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ او بی او آر کا مقصد ان معاملات کے حوالے سے چین کے نقطہ نظر پر ہونے والی تنقید کو بھی دور کرنا ہے جنہیں وہ حساس سمجھتا ہے۔ جبکہ چین کے عالمی اقتصادی اثرات بھی اس کے مفادات کو شریک ممالک میں سیاسی تبدیلیوں کے لیے کمزور بنا رہے ہیں۔ سال 2019 میں بیجنگ نے دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کی میزبانی کی تھی تا کہ او بی او آر منصوبوں میں شفافیت کے فقدان، بدعنوانی، قرضہ جات، ماحولیاتی استحکام کے حوالے سے عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی قیاس آرائیوں کا تدارک کیا جائے۔

پینٹاگون رپورٹ میں چین کی خارجہ پالیسی سے متعلق باب میں چین اور بھارت کے مابین شمال مشرق میں ارونا چل اور سطح مرتفع تبت کے اختتام پر مغرب میں اکسائی چن خطے میں کشیدگی کا ذکر کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان کم درجے کی جھڑپوں کے باوجود دونوں فریقین نے کشیدگی کو 2017 میں سطح مرتفع دوکلام میں 73 روزہ سرحدی ڈیڈ لاک کی سطح پر پہنچنے سے روکا۔

پینٹاگون کی رپورٹ میں کہا گیا کہ چینی اور بھارتی حکام سرحدی مسائل پر سفارتی بات چیت بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ 2 دہائی قبل پینٹاگون کی جانب سے جاری کردہ ہزار سالہ رپورٹ میں پینٹاگون نے پیپلز لبریشن آرمی کے عروج کو مسترد کردیا تھا جو اب رواں صدی کے وسط تک ورلڈ کلاس فوج بننے کی راہ پر گامزن ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے