اسرائیل کے سب سے بڑے مربی امریکہ میں بھی یہودی خود کو غیر محفوظ محسوس کرنے لگے ہیں، جہاں سفید فام نسل پرستوں کی جانب سے سیناگوگ پر حملوں کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ تازہ واقعہ میں ایک نوجوان نے سیناگوگ میں فائرنگ کرکے خاتون کو ہلاک اور تین افراد کو زخمی کر دیا۔ یہ صرف6 ماہ میں یہودی عبادت خانے پر ہونے والا تیسرا حملہ تھا۔ جبکہ 1957 سے اب تک امریکہ میں یہودی کمیونٹی پر 27 حملے ہو چکے ہیں، جن میں سیکڑوں یہودی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔ گزشتہ کچھ عرصے سے ان نفرت انگیز واقعات میں شدت آئی ہے۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر پووے میں ہفتے کے روز پیش آنے والے اس واقعے میں 60 سالہ خاتون ہلاک ہوئیں اور 8 سالہ نچی نویا دہان سمیت تین افراد زخمی بھی ہوئے۔ امریکی ویب سائٹ ’’ووکس‘‘ کے مطابق نویا دہان بری طرح زخمی ہوئی ہے۔ یہ بچی اپنے والدین کے ساتھ مغربی کنارے سے امریکہ منتقل ہوئی تھی، نویا غزہ پٹی پر ایک راکٹ حملے میں پہلے بھی زخمی ہوچکی ہے، جس کے باعث اس کے والدین نے محفوظ پناہ کیلئے امریکہ کا انتخاب کیا۔ تاہم اس کی والدہ اسرائیل دہان کا کہنا ہے کہ ان کے بچے اب امریکہ میں بھی نہیں رہنا چاہتے، پووے شوٹنگ کے بعد ان کے بچے سوال کر رہے ہیں کہ ہم یہاں کیوں رہ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ جب 19 سالہ مسلح سفید فام نوجوان یہودی عبادت گاہ میں داخل ہوا تو وہ اس وقت دعائیہ تقریبات جاری تھیں۔ سین ڈیاگو کاؤنٹی کے شیرف ولیم گور نے بتایا کہ صبح ساڑھے 11 بجے ایک سفید فام مسلح شخص نے سیناگوگ میں گھس کر فائرنگ کی۔ جبکہ ایف بی آئی نے اس واقعے کی ’’نفرت پر مبنی حملے‘‘ کے طور پر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ حکام کے مطابق حملہ آور نے سوشل میڈیا پر ایک کھلا خط جاری کیا تھا، جس کا لب لباب یہود دشمنی پر مبنی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کیلی فورنیا کے شہر پووے میں سیناگوگ پر فائرنگ کے واقعے سے 6 ماہ قبل ریاست پنسلوینیا کے شہر پٹسبرگ میں ایک یہودی عبادت گاہ پر فائرنگ کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک اور نصف درجن زخمی ہوگئے تھے۔ 27 اکتوبر 2018 کو ہونے والا یہ حملہ بھی ایک سفید فام نسل پرست نے کیا تھا۔ 46 سالہ رابرٹ بائرز نے پِٹسبرگ کے علاقے اسکورل ہل میں واقع ’’ٹری آف لائف‘‘ نامی سیناگوگ میں داخل ہو کر چِلا چِلا کر کہا تھا کہ تمام یہودیوں کو ہلاک ہو جانا چاہئیے۔ اس کے سوشل میڈیا پیج پر بھی ’’یہودی شیطان کی اولاد ہیں‘‘ کی عبارت درج تھا۔
اگے ہی ماہ 28 نومبر 2018 کو ایک صومالی باشندے نے بھی یہودی عبادت گاہ کے باہر فائرنگ کی تھی۔ فائرنگ سے قبل محمد عابدی نے اپنی گاڑی سے ایک دوسرے گاڑی کو ٹکر ماری اور راہ گیروں کو کچلنے کی کوشش کی، مگر وہ محفوظ رہے۔ اس کے بعد اس نے سیناگوگ کے باہر دو فائر کئے، جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔