سعودی عرب اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے متعدد ممالک نے امریکہ کی اس درخواست کو منظور کر لیا ہے جس میں واشنگٹن نے ایران کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنی فوج خلیجی ممالک اور ان کی سمندری حدود میں تعینات کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے خلیج فارس میں امریکہ کا اثر و رسوخ مزید بڑھ جائے گا۔
عرب روزنامہ الشرق الاوسط نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ خلیج تعاون کونسل نے امریکی فوج کی خلیجی پانیوں میں تعیناتی کی باقاعدہ اجازت دے دی ہے۔
ذرائع کے مطابق خلیجی ممالک کی طرف سے یہ اجازت امریکہ کے ساتھ دو طرفہ معاہدوں کی بنیاد پر دی گئی ہے، جس کا مقصد خطے کو ایران کی طرف سے درپیش خطرات اور عرب ممالک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی ایرانی سازشوں سے نمٹنے کیلئے مشترکہ اقدامات یقینی بنانا ہے۔
واضح رہے کہ خلیج تعاون کونسل کے ممالک میں سعودی عرب کے علاوہ متحدہ عرب امارات، کویت، قطر، بحرین اور عمان شامل ہیں۔ جبکہ خلیج فارس میں امریکی فوج کی تعیناتی کے حوالے سے اِکا دُکا ممالک متفق نہیں ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عرب ممالک کے پانیوں اور ممالک میں امریکی فوج کی تعیناتی کا پہلا محرک ایران کی ممکنہ فوجی جارحیت کے جواب میں خلیجی حکومتوں کے ساتھ مل کر تہران کو جواب دینا اور خطے میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔
لندن میں آپریٹ ہونے والے الشرق الاوسط کے مطابق امریکی فوج کی خطے میں موجودگی ایران پر چڑھائی یا جنگ نہیں بلکہ دفاعی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ایران کی طرف سے خطرے کی صورت میں امریکہ اور اس کے خلیجی اتحاد مل کر لائحہ عمل اختیار کریں گے۔