تازہ ترین
اشرافیہ، ثقافتی آمرانہ پاپولزم اور جمہوریت کے لیے خطراتوسکونسن کی ریلی کے بعد کملا ہیرس کو اینٹی کرائسٹ کہا جا رہا ہے۔عالمی جغرافیائی سیاست کے تناظر میں نیا اقتصادی مکالمہالیکشن ایکٹ میں ترمیم 12 جولائی کے فیصلے کو کالعدم نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ کے 8 ججوں کی توثیقحماس کے رہنما یحییٰ سنوار غزہ میں اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کے دوران مارے گئےامریکہ نے انسانی ڈھال کی رپورٹ کے درمیان اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ کیاکینیڈا میں بھارت کے جرائم اور ان کے پیچھے مبینہ طور پر سیاستدان کا ہاتھ ہے۔گجرانوالہ میں پنجاب کالج کے طلباء کی گرفتاریاں: وجوہات، واقعات اور اثراتپاکستان ایشیائی ترقیاتی بینک کے بانی ژاؤ چن فان کا نام لے لیا گیا۔اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کو ایک سال بیت گیاگریٹر اسرائیل قیام کامنصوبہغزہ کو کھنڈر بنانے کے بعد اسرائیل کی خوفناک ڈیجیٹل دہشت گردیآئی پی پیز معاہدے عوام کا خون نچوڑ نے لگےایٹمی پاکستان 84 ہزار 907 ارب روپے کا مقروضافواج پاکستان کی ناقابل فراموش خدماتراج مستری کے بیٹے ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں تاریخ رقم کردیہیلتھ اینڈ سیفٹی ان کول مائنز “ ورکشاپ”ٹی ٹی پی ، را ،داعش، این ڈی ایس اور براس متحرکفلسطینیوں کی نسل کشیدرس گاہیں ، رقص گاہیں بننے لگی

امریکہ کو خلیج فارس کا ٹھیکیدار بنا دیا گیا

امریکہ کو خیلج فارس کا ٹھیکیدار بنا دیا گیا
  • واضح رہے
  • مئی 18, 2019
  • 4:15 شام

سعودیہ سمیت متعدد خلیجی ممالک نے ایران کو باز رکھنے کیلئے اپنی سمندری حدود میں امریکی فوج تعیناتی کی منظوری دے دی۔

سعودی عرب اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے متعدد ممالک نے امریکہ کی اس درخواست کو منظور کر لیا ہے جس میں واشنگٹن نے ایران کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنی فوج خلیجی ممالک اور ان کی سمندری حدود میں تعینات کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے خلیج فارس میں امریکہ کا اثر و رسوخ مزید بڑھ جائے گا۔

عرب روزنامہ الشرق الاوسط نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ خلیج تعاون کونسل نے امریکی فوج کی خلیجی پانیوں میں تعیناتی کی باقاعدہ اجازت دے دی ہے۔

ذرائع کے مطابق خلیجی ممالک کی طرف سے یہ اجازت امریکہ کے ساتھ دو طرفہ معاہدوں کی بنیاد پر دی گئی ہے، جس کا مقصد خطے کو ایران کی طرف سے درپیش خطرات اور عرب ممالک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی ایرانی سازشوں سے نمٹنے کیلئے مشترکہ اقدامات یقینی بنانا ہے۔

واضح رہے کہ خلیج تعاون کونسل کے ممالک میں سعودی عرب کے علاوہ متحدہ عرب امارات، کویت، قطر، بحرین اور عمان شامل ہیں۔ جبکہ خلیج فارس میں امریکی فوج کی تعیناتی کے حوالے سے اِکا دُکا ممالک متفق نہیں ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عرب ممالک کے پانیوں اور ممالک میں امریکی فوج کی تعیناتی کا پہلا محرک ایران کی ممکنہ فوجی جارحیت کے جواب میں خلیجی حکومتوں کے ساتھ مل کر تہران کو جواب دینا اور خطے میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔

لندن میں آپریٹ ہونے والے الشرق الاوسط کے مطابق امریکی فوج کی خطے میں موجودگی ایران پر چڑھائی یا جنگ نہیں بلکہ دفاعی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ایران کی طرف سے خطرے کی صورت میں امریکہ اور اس کے خلیجی اتحاد مل کر لائحہ عمل اختیار کریں گے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے