امریکہ اور ایران کے درمیان لفظی گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔ صدر ٹرمپ کی نسل کشی کی دھمکیوں کے جواب میں ایران کا دو ٹوک موقف سامنے آیا ہے۔ جمعرات کو ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ امریکہ چاہے ایران پر بمباری کر دے لیکن وہ اپنے مقاصد اور اہداف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
قبل ازیں ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی نے کہا تھا کہ امریکہ بظاہر طاقتور ہے، لیکن اندر سے کمزور ہوچکا ہے۔ اس پر حملہ کیا جائے تو یہ بھی ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی طرح سیکنڈوں میں تباہ ہوجائے گا۔
اب ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکہ کی سخت پابندیوں کو ایک برس ہوگیا ہے، لیکن اس مشکل وقت میں بھی ایرانی عوام نے ہار نہیں مانی۔ سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق حسن روحانی نے یہ بات 1988 کی عراق ایران جنگ کی ایک دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
ایرانی صدر نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں مزاحمت کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے دشمن یہ جان لیں کہ اگر وہ ہماری سرزمین پر بمباری کرتے ہیں اور ہمارے بچے شہید، زخمی یا گرفتار ہوتے ہیں تو پھر بھی ہم اپنے وطن کی آزادی اور اپنے وقار کے مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز صدر ٹرمپ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اگر ایران جنگ چاہتا ہے تو وہ مکمل طور پر تباہ ہو جائے گا۔
دوسری جانب امریکی حکام نے کہا ہے کہ پینٹاگان ایران کے ساتھ جاری کشیدگی کے بعد تہران کی طرف سے لاحق خطرات کے پیش نظر مشرق وسطیٰ میں پانچ ہزار افضافی فوج تعینات کرنے پر غور کر رہی ہے۔