الحمدللہ رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہو چکا ہے اور میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں، جس نے ہمیں یہ موقع اور مہلت دی کہ ہم زیادہ سے زیادہ نیکیاں سمیٹ سکیں۔ میں خاص طور پر اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ ہمیں توفیق بھی عطا کرے کہ ہم ماہ صیام کی برکتوں سے اپنی دنیا و آخرت بہتر بنا سکیں۔
آج کا میرا موضوع گفتگو ماہ رمضان کی اہمیت و فضیلت نہیں بلکہ یہ ہے کہ اللہ پاک سب سے بڑا ہے، اللہ اکبر۔ کتنا بڑا ہے؟ سب سے بڑا ہے۔
چلیں میں آپ کو ایک چھوٹی سی مثال سے سمجھاتا ہوں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی پاک ذات کتنی بڑی اور عظیم ہے۔ کون ہے جس نے ہمیں نو ماہ تک اپنی ماں کے پیٹ میں رکھا اور روزی دی؟ بے شک ہم سب کا پروردگار اللہ! کون ہے جس نے ہمیں کھانے اور بولنے کا طریقہ سیکھایا؟ بے شک ہمیں پالنے والا اللہ !
اگر ہم اپنے جسم کو دیکھیں تو "اللہ اکبر" بے ساختہ زباں سے جاری ہوجائے۔ کیا کچھ نہیں ہے ایک انسانی جسم میں۔ دل، دماغ، آنکھیں، کان، دانت، ہڈیاں، خون اور بہت کچھ کہ ہم جانتے بھی نہیں، لیکن اللہ پاک نے ہر چیز کو بڑی خوبصورتی اور احسن طریقہ سے بنایا ہے۔ اس وقت دنیا کی آبادی تقریباً 8 ارب کے قریب ہے اور ہر انسان ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ اور اس دنیا میں صرف انسان ہی نہیں اور بھی بہت سی مخلوقات ہیں، ان میں سے بیشتر کا ہمیں علم نہیں اور نہ ہم سب مخلوقات کو دیکھ سکتے ہیں۔ زمین پر 71 فیصد پانی اور 29 فیصد خشکی ہے اور سمندر میں بھی بہت سی چھوٹی بڑی مخلوق ہے۔
دن رات کا آنا جانا عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ اللہ پاک فرماتے ہیں:" ولقد زينا السماء الدنيا بمصابيح: بے شک ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں یعنی ستاروں سے مزین کیا۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ سورج زمین سے کتنا بڑا ہے؟ جی ہاں تقریباً دس لاکھ دفعہ زمین کو جمع کیا جائے تو تب جا کر سورج بنے گا۔ اتنا بڑا ہے سورج! اور مزے کی بات ہے کہ سورج ایک ستارہ ہے اور سورج سے ہزاروں، لاکھوں گنا بڑے ستارے اس سسٹم میں موجود ہیں۔ اور اس طرح کہ لاکھوں، کڑوروں ستاروں سے ایک گلیکسی یعنی کہکشاں بنتی ہے اور اس کائنات میں اربوں کھربوں گلیکسیز ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ اور نجانے کیا کیا، اللہ پاک کی تخلیق ہے۔ اللہ پاک نے سات آسمان بنائے ہیں، اللہ اکبر۔
اور ایک آسمان سے دوسرے آسمان کا فاصلہ پانچ سو سال کے برابر ہے اور یہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی جانتے ہیں کہ یہ فاصلہ کتنی رفتار سے پانچ سو سال میں طے ہوگا۔ اور سات آسمانوں کے بعد اللہ پاک کی کرسی ہے، اللہ اکبر۔ وسع كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ یعنی اللہ پاک کی کرسی نے زمین و آسمان کو گھیر رکھا ہے، اللہ اکبر۔ اور اللہ پاک کی کرسی کے مقابلہ میں زمین و آسمان کچھ بھی نہیں، اللہ اکبر۔ اور اللہ پاک کی کرسی کے بعد اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا عظیم عرش ہے جو کرسی سے بہت زیادہ بڑا ہے اور کتنا بڑا ہے، یہ بھی صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے علم میں ہے۔ اور اس عرش کو اٹھانے والے بہت بڑے بڑے فرشتے بھی ہیں، اللہ اکبر۔ ان کے بعد ہے ہم سب کو پالنے والا رب، اس کائنات کا خالق، کرسی، عرش اور بڑے بڑے فرشتوں کا مالک، اللہ سبحانہ و تعالیٰ ، اللہ اکبر۔
ہم سوچنا چاہیں تو سوچ نہیں سکتے اور دیکھنا چاہیں تو دیکھ نہیں سکتے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کتنے عظیم ہیں کتنے بڑے ہیں۔ بس میں ایک آیت پڑھ کر اپنی بات کو ختم کرتا ہوں۔
ٱللَّهُ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلْحَىُّ ٱلْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُۥ سِنَةٌۭ وَلَا نَوْمٌۭ ۚ لَّهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۗ مَن ذَا ٱلَّذِى يَشْفَعُ عِندَهُۥٓ إِلَّا بِإِذْنِهِۦ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَىْءٍۢ مِّنْ عِلْمِهِۦٓ إِلَّا بِمَا شَآءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ ۖ وَلَا يَـُٔودُهُۥ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ ٱلْعَلِىُّ ٱلْعَظِيمُ
اللہ اکبر۔
بس آخر میں یہ کہوں گا کہ ہماری نیکیوں یا برائیوں سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی شان و عظمت میں کوئی فرق نہیں آنے والا۔ اس کا ہمیں ہی فائدہ و نقصان ہے۔ لہٰذا زیادہ سے زیادہ اپنے لیے نیکیاں جمع کریں تاکہ آخرت میں اس کا اجر پا سکیں۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہم سب کو اپنے فرمابردار بندوں میں سے ایک بنائے۔ آمین