علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے رواں برس آگہی ایل ایم ایس کے نام سے آن لائن نظام تعلیم متعارف کرایا ہے، جس کا مخفف لرننگ منیجمنٹ سسٹم ہے۔ اس پورٹل کی بدولت گھر بیٹھے تعلیمی سلسلہ جاری رکھنا مزید آسان ہوگیا ہے۔ بالخصوص اسپیشل یا معذور افراد اس سے بھرپور طریقے سے فیض یاب ہوسکیں گے، کیونکہ جامعہ میں داخلہ سمیت تمام کام انٹرنیٹ پر بآسانی ہو جائیں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں فاصلاتی نظام تعلیم کی بنیاد ڈالنے والی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی تشکیل برطانیہ کی اوپن یونیورسٹی کی طرز پر 1974ء میں کی گئی تھی۔ علامہ اقبال یونیورسٹی کا پہلا نام پیپلز اوپن یونیورسٹی تھا، جسے ذو الفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں پارلیمنٹ کے ایک قانون کے تحت قائم کیا گیا تھا۔
بعدازاں جب ذو الفقار علی بھٹو نے 1976ء کو قائداعظم اور 1977ء کو علامہ اقبال کا سال قرار دے کر صد سالہ جشن منانے کا اعلان کیا تو علامہ اقبال کے اعزاز میں پیپلز اوپن یونیورسٹی کو بھی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا نام دے دیا۔ یہ ایشیا کی سب سے پرانی اور دنیا کی دوسری پرانی اوپن یونیوسٹی ہے۔ پہلے طلبہ کو داخلے کیلئے ایک بار یونیورسٹی ضرور آنا ہوتا تھا، جبکہ امتحانات کے پرچے بذریعہ ڈاک جمع کرانے کیلئے پوسٹ آفس کے چکر بھی لگتے تھے۔
تاہم اب یہ تمام مراحل آن لائن کئے جا رہے ہیں۔ ایل ایم ایس پورٹل اس سلسلے میں ایک انقلابی نظام ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ اب کسی بھی شہری کیلئے حصول تعلیم میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ گھریلو خواتین بھی ایل ایم ایس نظام سے مستفید ہو سکتی ہیں اور اپنی تعلیم جاری یا مکمل کر سکتی ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والی شادی شدہ خاتون فائزہ اسلم نے کہا ہے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے نئے آن لائن نظام نے خواتین کو تعلیم جاری رکھنے کی امید دی ہے۔ انہوں نے غیر ملکی اخبار سے گفتگو میں بتایا کہ بی آئی ٹی آنرز کرنے کے بعد میری شادی ہو گئی۔ شوہر کی ملازمت کی وجہ سے راولپنڈی آنا پڑا۔ دو بچے ہیں۔ ان کی دیکھ بھال کرنا ہوتی ہے۔
فائزہ اسلم نے بتایا کہ اب وہ نئے نظام سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مزید پڑھنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ڈاک والے پرانے طریقے میں یہ تھا کہ اس میں گھر سے نکلنا پڑتا تھا اور خود جاکر جمع کرانا ایک طویل مرحلہ ہوتا تھا۔ پہلے تحریر کریں۔ پھر کسی کو بھیجیں یا خود جائیں، تو اس میں وقت زیادہ لگتا تھا۔ لیکن اب ہر طالب علم گھر بیٹھے اسائمنٹس جمع کرسکتا ہے۔
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آئی ٹی کامران میر نے کہا کہ ایل ایم ایس ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعے طلبہ استاد کے ساتھ بات کر سکتے ہیں اور اپنی اسائنمنٹس جو پرانے طریقہ کار کے مطابق اپنے ٹیوٹر کو بذریعہ ڈاک بھیجا کرتے تھے۔ اب اس ٹیکنالوجی آنے کے بعد طلبہ اپنی اسائنمنٹس ٹائپ کر کے آگہی ایل ایم ایس پر اپ لوڈ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ مرحلہ ایڈمیشن سے شروع ہوتا ہے۔ جب ایک طالب علم آن لائن اپلائی کرتا ہے۔ ایڈمیشن کے بعد جو مقامی کیمپس ہے وہ طلبہ کو ٹیوٹر مختص کرتے ہیں۔ اس کے بعد ڈیٹا سی ایم ایس سے ایل ایم ایس پر آ جاتا ہے اور طلبہ کو موبائل پر پیغام چلا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایل ایم ایس پر لاگ اِن کرنے کے بعد طالب علم کو وہ تمام متعلقہ مضامین جس میں انہوں نے داخلہ لیا ہے، نظر آ رہے ہوتے ہیں اور وہ ان مضامین میں اپنی اسائمنسٹس کو جمع کرانے کی تاریخ کے حساب سے اپ لوڈ کر سکتے ہیں۔
کامران میر نے مزید بتایا کہ پوسٹ گریجویٹ پروگرامز کیلئے ہماری آن لائن کلاسز یا ورک شاپس ہوتی ہیں، اس میں بھی ایل ایم ایس میں طلبہ کو مضامین کے مطابق ورک شاپس کا شیڈول بھی نظر آ رہا ہوتا ہے کہ کون سی ورک شاپ کب ہوگی۔
یونیورسٹی میں ڈائریکٹر ایڈمیشنز سید ضیا الحسنین نقوی نے بتایا کہ اس نئے طریقے سے طلبہ خصوصاً خواتین کو آسانی ہوگی۔ اگر اسائمنٹ لکھی ہوئی ہے اور ڈاک کے ذریعے بھیجنی ہے تو یقیناً ڈاک خانے جانا پڑے گا، اس کی بجائے اب نسبتاً آسان ہے کہ موبائل ہر گھر میں موجود ہے۔ وہ وہیں پر اپنے اسائمنٹ کو پی ڈی ایف بنا لیں۔ تحریر کر لیں اور اس کو اپ لوڈ کریں۔ اس طرح وہ آسانی سے اپنا کام مکمل کر سکتی ہیں اور خواتین کیلئے ایسا کرنا بہت آسان ہو جائے گا۔
ضیا الحسنین نقوی نے واضح کیا کہ ڈاک والا پرانا نظام ابھی ختم نہیں کیا جا رہا، کیونکہ ملک میں بہت سے علاقوں میں ابھی انٹرنیٹ کی بہتر سہولیات موجود نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے چند برس میں انہیں امید ہے کہ ہر برس 10 سے 12 لاکھ افراد مختلف پروگراموں میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں داخلہ لیں گے۔