موسمی تبدیلی کے باعث پیداوار متاثر ہونے کے باوجود رواں برس آم کی برآمدات کیلئے ایک لاکھ ٹن کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جبکہ برآمدات میں اضافے کیلئے امریکہ، یورپی ممالک اور چین پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق عام طور پر ملک میں آم کی پیداوار 18 لاکھ ٹن رہتی ہے، تاہم اس برس شدید بارشوں اور طوفان کی وجہ سے پیداوار میں 30 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ موسمیاتی تغیرات کی وجہ سے سندھ اور پنجاب میں آم کی پیداوار 12 لاکھ ٹن تک محدود رہنے کا امکان ہے۔ آم کی فصل کو سب سے زیادہ نقصان پہنجاب میں پہنچا ہے، جہاں 35 فیصد فصل خراب ہوئی ہے۔ جبکہ سندھ کی فصل کو 10 نقصان پہنچا ہے۔
وحید احمد نے کہا کہ برآمدات کے ہدف کو حاصل کرنے کیلئے موسم کے سازگار رہنے کے ساتھ شپنگ لائنز، قرنطینہ، اے این ایف، کسٹم اور دیگر متعلقہ محکموں کا تعاون بھی ناگزیر ہوگا۔
وحید احمد کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے جہاں ڈومیسٹک ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے، وہیں روپے کی قدر میں کمی سے فضائی اور سمندری راستوں کے کرائے بھی مہنگے ہوگئے ہیں جس سے ایکسپورٹرز کیلئے مسابقت مزید مشکل ہوگئی ہے۔ رواں سیزن ایک لاکھ ٹن آم کی ایکسپورٹ سے 8 کروڑ ڈالر تک کا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سیزن چین اور امریکہ کو ایکسپورٹ میں اضافہ پر توجہ دی جائے گی جبکہ یورپی ممالک میں پاکستانی آم کی تشہیر کیلئے خصوصی شوز بھی منعقد کئے جائیں گے۔
وحید احمد نے کہا کہ پاکستان سے زیادہ تر آم سمندری راستے سے برآمد کیا جاتا ہے، زمینی راستے سے آم کی برآمد کا حصہ 15 فیصد، فضائی راستے سے ایکسپورٹ کا حصہ 15 فیصد، جبکہ سمندری راستے سے ایکسپورٹ کا تناسب 70 فیصد کے لگ بھگ ہے۔ رواں برس امارات ایئر لائن کی جانب سے پاکستان کیلئے پروازیں کم کرنے سے آم کی برآمد کیلئے مشکلات کا خدشہ ہے۔