سابق کپتان شاہد آفریدی اپنی سوانح حیات ’’گیم چینجر‘‘ میں ٹیم میں دھڑے بندی کے حوالے سے بتاتے ہوئے لکھتے ہیں کہ 25 برس کی عمر میں شعیب ملک کو کپتان بنایا گیا۔ وہ کپتانی کے اہل نہیں تھے اور ناتجربہ کار تھے۔ اس موقع پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ان سے نائب کپتان بننے کیلئے بھی کہا تھا۔ آخرکار یہ ذمہ داری سلمان بٹ کو سونپ دی گئی۔
شاہد آفریدی کے مطابق شعیب ملک کی کپتانی کے دوران ٹیم میں دراڑ پڑ گئی تھی اور دھڑے بندی اور ڈریسنگ روم کی سیاست عروج پر پہنچ گئی تھی۔ سینئر بمقابلہ جونیئر کی کشمکش 2002-03 میں شروع ہوئی، جو بڑھتی چلی گئی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس دوران ہم کوئی بڑا ٹورنامنٹ نہیں جیت سکے تھے۔ لیڈر شپ کا کبمی نیشن انتہائی خراب تھا۔ ٹیم کو شعیب ملک بطور کپتان قبول نہیں تھے، جبکہ سلمان بٹ ناقابل برداشت تھا۔
سابق کپتان نے اپنی کتاب میں شعیب ملک کو ’’کان کا کچا‘‘ قرار دیا ہے۔ شاہد آفریدی نے لکھا کہ شعیب ملک شاید اب بھی ایسے ہی ہیں کہ جو سنا اس پر یقین کرلیا۔ وہ ڈریسنگ روم کی گندی سیاست سے نکل نہیں پائے۔ یہ سارا معاملہ وسیم اکرم اور وقار یونس کے دور سے شروع ہوا اور کبھی ختم نہیں ہو پایا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ شعیب ملک کی کپتانی میں فرسٹریشن کا شکار ہو جاتے تھے۔
شعیب ملک کی کپتانی سے متعلق شاہد آفریدی نے لکھا ہے کہ وہ ہر اس شخص کیلئے آخری وقت تک لڑتے ہیں جو انہیں متاثر کرتا ہے۔ لیکن شعیب ملک اور سلمان بٹ متاثر کُن نہیں تھے۔
واضح رہے کہ شاہد آفریدی کی سوانح حیات ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب قومی ٹیم نے انگلینڈ میں ورلڈ کپ مشن کا آغاز کردیا ہے۔ پاکستان کے 15 رکنی ورلڈ کپ اسکواڈ میں شعیب ملک بھی شامل ہیں، جن کے بارے میں آفریدی نے کہا ہے کہ وہ ماضی میں ٹیم کی سیاست میں پڑ گئے تھے۔