عالمی اقتصادی جریدے ’’ویژوئل کیپیٹلسٹ‘‘ نے ورلڈ بینک کے اعداد وشمار کی مدد سے ایسا نقشہ تیار کیا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ دنیا کی ایک بہت بڑی آبادی اپنی غذائی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔
افریقہ اور ایشیا کے ملکوں میں غذائی عدم تحفظ کی سنگین صورتحال کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہاں اُن لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، جنہیں مناسب خوراک میسر نہیں یا وہ اسے خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔ جبکہ جنوبی ایشیا میں پاکستان سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ملک ہے۔
فوڈ اَن افورڈیبلیٹی انڈیکس کے مطابق پاکستان میں 82.8 فیصد لوگ صحت بخش خوراک افورڈ نہیں کر سکتے۔ مذکورہ فہرست میں پاکستان 22 ویں نمبر پر موجود ہے اور نقشے میں پاکستان کو انتہائی سرخ رنگ کے اندر رکھا گیا ہے۔
اس فہرست میں جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک بھی شامل ہیں۔ جن میں بھارت کا 30 واں نمبر ہے۔ جبکہ نیپال 29 ویں نمبر پر موجود ہے۔ خوراک کی خراب صورتحال میں بنگلہ دیش کو 41 ویں اور سری لنکا کو 53 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔
انڈیکس میں افریقی ملک مداگاسکر سرفہرست ہے جہاں پر 97.8 فیصد عوام مناسب خوراک سے محروم ہیں۔ برونڈی اور ملاوی میں یہ نمبر 95.9 فیصد ہے۔ جمہوریہ وسطی افریقہ میں ہیلدی ڈائٹ 94.6 فیصد لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہے۔ یوں ہیٹی کو چھوڑ کر ابتدائی بیس ممالک میں تمام افریقی ریاستیں ہیں۔
عالمی بینک کے مطابق جس گھر میں کھانے پینے کی اشیا پر اس کی آمدنی کا 52 فیصد سے زیادہ خرچ ہو اسے قوت خرید سے باہر تصور کیا جاتا ہے۔ عالمی بینک یہ بھی کہتا ہے کہ پبلک ہیلتھ ایجنسیوں کی طرف سے اچھی ڈائٹ کا یہ سب سے کم تخمینہ ہے۔