کابل: افغانستان کے مشرقی شہر جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کے باہر بھگدڑ کے نتیجے میں کم از کم 15 شہری مارے گئے ہیں۔ قونصل خانے کے باہر ہزاروں افراد پاکستانی ویزا حاصل کرنے کے لیے جمع تھے۔ پاکستانی ویزا کے حصول میں جلدی کی وجہ سے بزمدگی ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے میدان میں بھگدڑ مچ گئی۔ ہلاک ہونے والوں میں بیشتر خواتین شامل ہیں۔
ہزاروں افراد ویزے کی درخواست جمع کرانے کے لیے ٹوکن حاصل کرنے کی کوشش میں تھے۔ کئی دوسرے شہروں سے بھی افراد علی الصبح اس میدان میں جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔ ننگرہار صوبے کی صوبائی کونسل کے اراکین اجمل عمر اور سہراب قادری نے جرمن نیوز ایجنسی کو بتایا کہ مقامی اسٹیڈیم میں پاکستانی ویزے کی درخواستیں جمع کرانے والے افراد کی تعداد تیس سے چالیس ہزار کے درمیان تھی۔
15 ہلاک ہونے والے افراد میں گیارہ خواتین شامل ہیں۔ بھگدڑ کے بعد کئی افراد اسٹیدیم کے دروازے سے باہر نکلنا چاہتے تھے لیکن بے چین ہجوم میں پھنس کر رہ گئے۔ صوبائی حکومتی ترجمان ظہیر عدل نے ہلاکتوں کے علاوہ کم از کم دس افراد کے شدید زخمی ہونے کا بتایا۔ عدل کے مطابق ہلاکتوں کی وجہ، ان افراد کا دم گھٹنا اور دوسرے افراد کے پاؤں کے نیچے آ کر کچلے جانا بنا۔
واضح رہے کہ جلال آباد میں قائم پاکستانی قونصل خانے نے سات مہینے کی بندش کے بعد گزشتہ ہفتے سے ویزوں کا دوبارہ اجراء کرنا شروع کیا ہے۔ افغان صوبے ننگرہار کے گورنر کے ترجمان عطا اللہ خوگیانی نے بھی آج بدھ 21 اکتوبر کی صبح فٹ بال اسٹیڈیم میں بھگدڑ کو انتہائی افسوسناک واقعہ قرار دیا۔
ننگرہار کے گورنر کے ترجمان کے مطابق قونصل خانے کے باہر لوگوں کی بھیڑ کو دیکھتے ہوئے ویزا لینے والوں کو قریب ہی واقع اسٹیڈیم میں جمع ہونے کی ہدایت کی گئی تھی اور وہیں ان میں دراخواست جمع کرانے کا ٹوکن تقسیم کیا جانا تھا۔ فٹ بال اسٹیڈیم میں افغان شہریوں کو اس لیے بھی جمع ہونے کا کہا گیا تھا تاکہ قونصل خانے کے باہر خواتین کی علیحدہ قطار نہ لگانا پڑے۔