تازہ ترین
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔

افغانستان میں ختمِ قرآن کی تقریب میں دہشت گردی۔ بچوں سمیت 15 شہید

afghanistan main khatam e Quran ki tareeb main dehshatgardi 15 shaheed
  • واضح رہے
  • دسمبر 19, 2020
  • 1:29 صبح

بتایا گیا ہے کہ قرآن خوانی کی محفل ایک گھر میں جاری تھی، جس کے باہر کھڑی موٹرسائیکل میں نصب بم کا دھماکہ ہوا

کابل: مشرقی افغانستان کے ضلع غزنی میں ختمِ قرآن کی تقریب میں دھماکے کے نتیجے میں 11 بچوں سمیت 15 افراد شہید اور 20 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق بم گھر کے باہر کھڑی موٹر سائیکل یا رکشے میں نصب کیا گیا تھا۔

افغان وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ بم دھماکا غزنی کے ضلع گیلان میں ہوا جہاں ایک گھر میں نماز جمعہ کے بعد قرآن خوانی کی محفل جاری تھی۔ وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان کا کہنا تھا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق بم کو رکشے پر رکھا گیا تھا۔

غزنی کے گورنر کے ترجمان وحیداللہ جمعہ زادہ کا کہنا تھا کہ دھماکے میں شہید ہونے والے افراد میں اکثر کی عمریں 18 برس سے کم تھیں۔ اشرف غنی حکومت نے حملے کا الزام طالبان پر تھونپ دیا ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے