کابل: افغانستان میں امریکی فوج کی تعداد میں کمی کے ساتھ بدنام زمانہ بلیک واٹر (کرائے کی فوج) کے اہلکاروں کی تعداد میں اضافے کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے۔ کنٹریکٹر کہلائے جانے والے بلیک واٹر کے اہلکاروں یہ تعداد یہاں موجود امریکی فوجیوں کی تعداد سے 7 گنا زیادہ ہے۔
امریکی فوج کے جریدے اسٹار اینڈ اسٹرائپس نے انکشاف کیا ہے کہ اس وقت افغانستان میں 18 ہزار کنٹریکٹرز تعینات ہیں۔ بلیک واٹر کے ان اہلکاروں میں نہ صرف امریکی شہری شامل ہیں۔ بلکہ دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی اس بے رحم کرائے کی فوج کا حصہ بنا کر افغانستان پہنچایا جا چکا ہے۔
امریکی فوج کے جریدے کے مطابق افغانستان میں موجود غیر امریکی کنٹریکٹرز میں نیپال اور یوگنڈا کے باشندے شامل ہیں۔ اگرچہ جریدے نے ان میں بھارتی شہری شامل ہونے کا ذکر نہیں کیا۔ تاہم اس بات کے امکانات بھی ہیں کہ ان میں بھارتی دہشت گرد بھی شامل کیے گئے ہوں۔ نیپال کے گورکھا جنگجو دوسرے ممالک کی فوج میں شامل ہوکر لڑنے کے لیے شہرت رکھتے ہیں۔
اسٹار اینڈ اسٹرائپس کی رپورٹ سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ بڑی تعداد میں بلیک واٹر اہلکار جنگی کارروائیوں کے لیے افغانستان لائے گئے ہیں۔ جریدے نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ہزاروں افغان شہریوں کو بھی بطور کنٹریکٹرز بھرتی کر لیا گیا ہے۔
جریدے کے مطابق 18 ہزار کنٹریکٹرز میں سے نصف لاجسٹک (رسد)، مینٹیننس (تعمیر و مرمت) اور بیس اسپورٹ (فوجی اڈے پر کاموں) کے لیے ہیں۔ جبکہ 16 فیصد سیکورٹی فراہم کرنے پر تعینات ہیں۔ بقایا 34 فیصد کے حوالے سے جریدے کا کہنا تھا کہ ان میں سے بیشتر امریکی شہری ہیں اور یہ ہتھیار بند نفری ہے۔
امریکی فوجی جریدے نے کنٹریکٹر کے حوالے سے یہ اعدادوشمار محکمہ دفاع کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے فراہم کیے۔ افغانستان کے پشتو ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ملک میں کنٹریکٹرز یا بلیک واٹر اہلکاروں کا تناسب پچھلے 20 برس میں سب سے زیادہ ہو گیا ہے اور اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں افغانستان میں بلیک واٹر اہلکاروں کی تعداد کئی ہزار تک رہ چکی ہے۔ تاہم اکثریت امریکی فوجیوں کی تھی۔ امریکی فوجیوں کے انخلا کے ساتھ کنٹریکٹرز کی تعداد بھی کم ہونا شروع ہوگئی تھی۔
گزشتہ برس ہزاروں کنٹریکٹرز کے بے روزگار ہونے کی اطلاعات آئیں۔ ان میں سے بیشتر افغانستان سے نکلنا چاہتے تھے۔ لیکن کورونا کے سبب پھنس گئے اور پھر امریکی محکمہ خارجہ کو انخلا کے لیے مداخلت کرنا پڑی۔ لیکن اب کنٹریکٹرز پر امریکہ کا انحصار دوبارہ بڑھ رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق افغانستان میں اس وقت موجود کنٹریکٹرز کو نکالنے کا کوئی فوری منصوبہ نہیں۔ اگرچہ طالبان اور امریکی فوج کے معاہدے میں امریکی افواج کے ساتھ کنٹریکٹرز کے انخلا کا ذکر بھی موجود ہے۔ لیکن امریکہ میں نئی انتظامیہ آنے کے بعد کرائے کے فوجیوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
امریکہ کے نئے صدر جوبائیڈن کے نامزد کردہ وزیر خارجہ انتھونی بلینکن کہہ چکے ہیں امریکہ اپنی فوج افغانستان سے نکالنے کے معاہدے پر عمل کرے گا۔ لیکن جوبائیڈن اور بلیک واٹر کے بانی ایرک پرنس کے درمیان تعلقات کے سبب خدشہ ہے کہ امریکی فوج کو نکالنے کے ساتھ ساتھ نئی اور پرانی بلیک واٹر کے اہلکاروں کی تعداد بڑھا دی جائے گی۔
ایرک پرنس نے ٹرمپ دور میں بھی افغانستان میں غیرمعمولی تعداد میں بلیک واٹر اہلکار بھیجنے کی پیشکش کی تھی۔ لیکن ٹرمپ نے اسے مسترد کردیا تھا۔ بلیک واٹر ماضی میں اربوں ڈالر کے ٹھیکے لے کر امریکی فوج کے لیے افغانستان اور عراق میں کام کرتی رہی ہے۔ بعض تخمینوں کے مطابق یہ رقم کم ازکم 17 ارب ڈالر بنتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے کئی عہدیدار افغانستان سے فوج مکمل طور پر نکالنے کے مخالف رہے ہیں۔ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ افغانستان میں موجود 18 ہزار کنٹریکٹرز کی تعداد کم ہونے کے بجائے ان میں مزید اضافہ ہو جائے۔