طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکہ کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اشتعال انگیز بیانات سے باز رہے، ہم اپنی جانب سے وعدوں کی پاس داری کے لیے پرعزم ہیں، آپ بھی اپنی ذمے داریوں کا احترام کریں۔ اس سے قبل افغان طالبان کے نام ایک خط میں امریکی افواج کے ترجمان نے کہا تھا کہ مزید خونریزی کو روکنے کے لیے فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنا ہو گا، اگر تشدد کم نہ کیا گیا تو اس کا جواب دیا جائے گا۔
یاد رہے افغان حکومت کے 300 طالبان قیدیوں کی رہائی کے جواب میں طالبان بھی 20 حکومتی اہلکاروں کو رہا کرچکے ہیں ۔اس سے قبل بھی امریکی صدر نے ایک ٹویٹ کے زریعے امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان جاری امن مذاکرات کے پہلے دور کو سبوتاژ کردیا تھا جس پر تمام دنیا سے انہیں ناصرف کافی تنقید کا سامنا رہاتھا بلکہ افغان طالبان کے شدید تند و تیز حملوں نے نیٹو و امریکی افواج کو بری طرح ہزیمت سے دوچار کردیا تھا ۔شدید نقصان اور سبکی اٹھانے کے بعد امریکہ
نے افغان طالبان اور پاکستانی فوج سے امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی استدعا کی تھی جس پر افغان طالبان نے مزید سخت شرائط کے ساتھ مذاکرات پر حامی بھری اور امریکہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں ایک امن معاہدے پر دونوں فریقین کی جانب سے قطر میں دستخط کئے گئےتھے ۔خیال رہے افغان طالبان کی پوزیشن افغانستان میں انتہائی مستحکم ہے اور وہ افغانستان کے تقریبا 95 فیصد حصے پر حکومت رکھتے ہیں جبکہ امریکی و نیٹو افواج طویل ترین تھکا دینے والی جنگ میں بری طرح شکست اور نقصان سے دوچار ہیں جس کی تصدیق امریکی فوج کے اعلی جرنیل اور حکومتی عہدیدار کرتے آئے ہیں ۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ کی جانب سے امن معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو امریکہ کو بڑا نقصان اٹھانا پڑے گا وہیں نیٹو افواج اس دلدل میں مزید بری طرح پھنس جائیں گی جسکا ادراک امریکی حکومت اور نیٹو افواج کو ہوچکا ہےجبکہ افغان طالبان کو زیادہ نقصان نہیں اٹھانا پڑےگا۔