کراچی کے ہول سیل گروسرز نے گندم کی قیمت میں کمی کے باوجود عوام کو مہنگے داموں آٹے کی فروخت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گندم کی فی کلو قیمت میں 8 روپے تک کمی کے باوجود چکی مالکان 70 روپے کلو پر آٹا سپلائی کررہے ہیں۔ جس کے باعث دکاندار بھی پرانے نرخ پر آٹا فروخت کر رہے ہیں اور اس حوالے سے کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔ اوپن مارکیٹ میں گندم کی فی بوری 5200 سے کم ہوکر 4500 روپے ہوگئی ہے۔
دالوں، چاول، چینی، مصالحہ جات، گندم و دیگر اجناس کے تھوک تاجروں، درآمد کنندگان و برآمد کنندگان کی نمائندہ کراچی ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن(کے ڈبلیو جی اے) کے چیئرمین ملک ذوالفقار علی نے اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت میں کمی کے باوجود چکی مالکان کی جانب سے آٹے کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کمشنر کراچی سے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کی قیمت میں کمی کے مطابق چکی مالکام کو پابند کرتے ہوئے ریٹیل مارکیٹ میں آٹے کی قیمت میں کمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ پاسکو کی جانب سے سندھ حکومت کو گندم کی فراہمی کے نتیجے میں اوپن مارکیٹ میں گندم کی فی کلو قیمت میں 7 سے 8 روپے کمی کے ساتھ 100 کلو کی بوری کی قیمت میں 5400 روپے سے کم ہو کر 4400 سے 4500 روپے ہو گئی ہے۔ اس طرح بوری کی قیمت میں تقریباً 800 سے 900 روپے کمی آئی ہے لہٰذا فلور ملز کی طرح چکی مالکان کو بھی آٹے کی فی کلو قیمت میں کمی کرنی چاہیے۔ مگر چکی مالکان سستی گندم خریدنے کے باوجود عوام کو اب بھی 70 روپے فی کلو مہنگے داموں آٹا فروخت کررہے ہیں جو کہ عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چکی مالکان 70 روپے فی کلو کے حساب سے 5 کلو کا بیگ 350 اور 10 کلو کا بیگ 700 روپے میں فروخت کررہے ہیں۔ لہٰذا گندم کی کم ہوتی قیمت کے باوجود چکی مالکان کا آٹے کی فی کلو قیمت میں کمی نہ کرنا منافع خوری کے مترادف ہے۔