تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

جسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنے

  • kamranshehxad
  • اکتوبر 24, 2024
  • 9:05 صبح

پاکستان کی عدلیہ کی تاریخ میں دو اہم مواقع پر سینئر ترین جج کی بجائے جونیئر جج کو چیف جسٹس کے عہدے پر فائز کیا گیا۔ یہ واقعات 1954 اور 1994 میں پیش آئے، جب جسٹس منیر اور جسٹس سجاد علی شاہ کو بالترتیب چیف جسٹس بنایا گیا جبکہ ان سے سینئر ججوں کو نظرانداز […]

پاکستان کی عدلیہ کی تاریخ میں دو اہم مواقع پر سینئر ترین جج کی بجائے جونیئر جج کو چیف جسٹس کے عہدے پر فائز کیا گیا۔ یہ واقعات 1954 اور 1994 میں پیش آئے، جب جسٹس منیر اور جسٹس سجاد علی شاہ کو بالترتیب چیف جسٹس بنایا گیا جبکہ ان سے سینئر ججوں کو نظرانداز کیا گیا۔

پہلا واقعہ (1954)
اس وقت جسٹس منیر کو چیف جسٹس کے عہدے پر فائز کیا گیا، جب کہ سینئر جج ابو صالح محمد کو غیر فعال کر دیا گیا۔ یہ فیصلہ عدلیہ کی تاریخ میں ایک متنازعہ لمحہ بن گیا۔

دوسرا واقعہ (1994)
اسی طرح، جسٹس سجاد علی شاہ کو وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی ایڈوائس پر چیف جسٹس مقرر کیا گیا، جب کہ اس وقت سب سے سینئر جج سعد سعود جان تھے۔ جسٹس سجاد علی شاہ کا دور بھی متنازع رہا، خاص طور پر جب انہوں نے صدر فاروق لغاری کے خلاف فیصلے دیے، جس کے نتیجے میں ان کی اور نواز شریف کی حکومت کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آئے۔

حالیہ صورت حال
حال ہی میں، پاکستان کے آئین میں کی گئی 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا۔ وہ سینیارٹی میں تیسرے نمبر پر ہیں، جبکہ سب سے سینئر جسٹس منصور علی شاہ ہیں۔ اس سے پہلے، چیف جسٹس کی تعیناتی کا طریقہ کار طے تھا کہ سینیئر ترین جج ہی اس عہدے پر فائز ہوتا تھا۔

تاریخی طور پر، ایسے فیصلوں نے عدلیہ میں اختلافات کو جنم دیا اور نظام انصاف کی ساکھ پر سوالات اٹھائے۔ 1954 اور 1994 کے واقعات آج بھی یاد رکھے جاتے ہیں، اور موجودہ صورتحال اس تناظر میں اہم ہے۔ کیا یہ تبدیلیاں آئندہ بھی عدلیہ کی ساکھ کو متاثر کریں گی؟ یہ سوال آج بھی بحث و مباحثے کا موضوع ہے۔

کامران شہزاد

کامران شہزاد امریکہ کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے بیچلر ہیں۔ میں سیاسی تزویراتی جیو پولیٹیکل تبدیلیوں میں دلچسپی رکھتا ہوں۔اور ساتھ میں ہفتہ، وار کالم لکھتا ہوں ٹائم اف انڈیا میں۔ اس کالم نگاری اور گلوبل پولیٹیکل میں کام پچھلے سات سال سے اس شعبے سے وابستہ ہوں۔

کامران شہزاد