تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

ایٹمی ہتھیاروں سے دستبرداری؟

atomic hathyaaron se dastbardari
  • ghazalifarooq
  • جولائی 9, 2021
  • 5:17 شام

 ہمارا عظیم دین ہم پر لازم کرتا ہے کہ ہم جدید ترین فوجی صلاحیت اور مصنوعی ذہانت حاصل کریں، تاکہ ہمارے دشمن ہم سے خوفزدہ رہیں

20 جون 2021ء کو ایچ بی او (HBO) پر ایکسی اوز (Axios) کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ "جیسے ہی کشمیر کا تصفیہ ہوجاتا ہے دونوں پڑوسی ممالک (یعنی بھارت اور پاکستان) مہذب لوگوں کی طرح رہنے لگیں گے۔ اس کے بعد ہمیں ایٹمی ہتھیاروں کی ضرورت نہیں ہوگی"۔

وزیر اعظم عمران خان  کی جانب سے اس  نوعیت کا یہ کوئی پہلا  بیان نہیں۔اس سے پہلے  24 جولائی 2019ء کو فوکس نیوز کی اینکر پرسن برٹ بائر نے جب عمران خان صاحب سے دریافت کیا تھا کہ "اگر بھارت یہ کہہ دے کہ وہ اپنے ایٹمی ہتھیاروں سے دستبردار ہوجائے گا تو کیا پاکستان بھی ایسا کرے گا؟"، تو خان صاحب نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے یہ جواب دیا تھا  کہ، "جی ہاں، کیونکہ ایٹمی جنگ کوئی آپشن نہیں ہے۔ اور پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ خود کو تباہ کرنا ہے"۔

ایسے ہی پاکستان کی ایٹمی صلاحیت سے متعلق امریکی خدشات پر خان صاحب نے امریکہ کو یہ کہہ کر یقین دہانی کرائی تھی کہ، "ہم اپنے ایٹمی پروگرام کے حفاظتی اقدامات کے حوالےسے امریکہ کے ساتھ انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کرتے رہتے ہیں"۔

بجائے اس کے کہ حکومت دنیا  کو یہ پیغام دے کہ ہمارا ایٹمی پروگرام کس قدر مضبوط اور طاقتور ہے تاکہ پاکستان یا امت مسلمہ کی جانب کوئی میلی آنکھ سے دیکھنے کی جسارت بھی نہ کر پائے، حکومت بار بار یہ اعلان کر رہی ہے کہ وہ خود ایٹمی ہتھیاروں سے دستبردار ہونے  کے لیے  مکمل تیار ہے۔ جبکہ اس کے بالکل برعکس پوری دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں اور میزائلوں کو جدید سے جدید تر بنانے کی دوڑ لگی ہوئی ہے۔

اسی طرح ہم نے دیکھا تھا کہ اس سال 28 مئی کو پاکستان کے ایٹمی تجربات کی یادگار کے موقع پر، بجائے اس  کے کہ حکومت کی جانب سے  ایک طاقتور پیغام جاری کیا جاتا جس میں پاکستان کے یوم تکبیر پر، "قابل اعتبار ڈیٹرینس"(Credible deterrence) یا "ہمہ جہتی  ڈیٹیرینس "(Full spectrum deterrence)کے مضبوط موقف کا اعادہ کیا جاتا، حکومت نے ایک نہایت کمزور موقف اپنایا۔

لہٰذا 29 مئی 2021ء کو عمران خان صاحب کے نیشنل کمانڈ اتھارٹی (این سی اے) کا دورہ کرنے کے بعد وزیر اعظم آفس (پی ایم او) کی جانب سے  فقط ایک کمزور سی پریس ریلیز جاری کی گئی۔ پھر  اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے اس سے بڑھ کر لاپرواہی اور غفلت اور کیا برتی جاسکتی ہے کہ خان صاحب، جو نیوکلئیر کمانڈ اتھارٹی کے سربراہ بھی ہیں۔

2018ء میں وزیراعظم بننے کے بعد یہ ان کا  کسی جوہری مقام کا پہلا دورہ تھا اور اس میں انہوں نے پہلی بار اس اتھارٹی کے اجلاس کی صدارت کی، حالانکہ یہ ہتھیار پاکستانی سائنسدانوں، انجینئروں اور دیگر سٹیک ہولڈرز کی دہائیوں کی  انتھک اجتمائی  کاوشوں  کا ثمر ہیں۔ پاکستان کے جوہری پروگرام کے حوالے سے پاکستان کی موجودہ اور گزشتہ حکومتوں  کی  لاپرواہی جوہری میزائلوں کے تجربات کی خطرناک حد تک کم تعداد سے بھی عیاں ہے جبکہ مضبوط ڈیٹیرنس کیلئے مسلسل تجربات اور بھرپور سائنسی تحقیق و ترقی کلیدی نوعیت کی حامل ہے۔

پاکستان کی حکومت کی  ان سنگین غفلتوں  کے برعکس  مودی کی قیادت تلے بھارت کی ہندو ریاست، امریکہ، فرانس اور روس سے جدید ترین ہتھیاروں کی مسلسل خریداری کر رہی ہے، جبکہ بار بار اور بڑے پیمانے پر میزائل تجربات کے ذریعے پاکستان اور چین دونوں کو دھمکی آمیز ایٹمی ڈیٹیرینس کے مضبوط سگنل بھی بھیج رہی ہے۔ لہٰذا ان سنجیدہ حالات میں امریکہ میں وزیر اعظم عمران خان صاحب کی جانب سے پاکستان کے  ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق دیا گیا بیان انتہائی خطرناک ہے۔

درحقیقت یہ بیان پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں پر کمپرومائز سے متعلق عوام کے جذبات کو پرکھنے کی ایک کوشش ہے۔ اس لیے اس  کی بھرپور مذمت کی ضرورت ہے تاکہ ایسے کسی امکان کو ہی خارج از بحث قرار دے دیا جائے، بالکل ویسے جس طرح ماضی میں سابق صدر زرداری نے"  ایٹمی ہتھیار کے  استعمال میں پہل نہ کرنے" (No First Strike Agreement) کی بات کی تھی اور جس پر شدید ردعمل نے انہیں  اپنی بات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا تھا۔

پاکستان کو اسلامی ریاست بنانے کا دعوی رکھنے  والے  وزیر اعظم عمران خان صاحب کی جانب سے اس قسم کا بیان افسوس ناک ہونے کے ساتھ اسلام کے خلاف اور اس دنیا کی روایات سے بھی ناواقفیت کا ثبوت بھی ہے۔ کمزوری ہمیشہ ظالم کو مزید ظلم کا موقع فراہم کرتی ہے جبکہ طاقت ظلم کو روکنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔

کیا بھارت نے 1971ء کی جنگ میں پاکستان کو دولخت نہیں کر دیا تھا کہ یہ کہا جائے کہ کشمیر کا حل نکلنے کے بعد ایٹمی ہتھیاروں  کی ضرورت نہ ہوگی؟ کیا اس جنگ کا تعلق کشمیر سے تھا؟ کیا بھارت نے سیاچن پر قبضہ نہیں کیا؟ کیا پاکستان کے تین دریا بھارت سے گزر کر نہیں آتے جس پر پاکستان آئے دن بھارت سے بلیک میل ہوتا رہتا ہے؟ کیا اس  کا تعلق بھی محض کشمیر سے  ہے؟ کیا بھارت ہمیشہ پاکستان کو نیچا دکھانے یا کمزور سے کمزور تر کرنے کے مواقع تلاش نہیں کرتا رہتا؟

یہ ہندو ریاست تو ہندوستان کے ان مسلمانوں کو برداشت نہیں کرتی جو اس کے اپنے شہری ہیں۔ پھر پاکستان کے ایٹمی ہتھیار رکھنے کے باوجود بھارت کولڈ اسٹارٹ (Cold Start) اور اس جیسے دیگر جارحانہ جنگی منصوبے (ملٹری ڈاکٹرائین) تشکیل  دینے سے باز نہیں آیا۔ اور بھارت اپنے اسلحے کے ذخائر میں زبردست اضافہ امریکا کی مکمل آشیر باد سے کر رہا ہے کیونکہ اس طرح بھارت خطے میں چین کی مخالفت کرنے  اور مسلمانوں کو کچلنے میں امریکا کا معاون و مددگار بن سکے گا۔ تو آخر خان صاحب کس بنیاد پر اس قسم کے بیانات دے رہے ہیں؟!!

جہاں تک امریکہ کے ساتھ ہمارے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کی بات ہے تو یہ  یقیناً اسلام، پاکستان اور خطے کے مسلمانوں کے ساتھ وفاداری نہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ وَمِنْ رِبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِنْ دُونِهِمْ لاَ تَعْلَمُونَهُمُ اللَّهُ يَعْلَمُهُمْ " اور جہاں تک ہوسکے  بھرپور قوت اور گھوڑوں کو تیار کرنے کے ذریعے ان کے مقابلے کی تیاری کرو جس کے ذریعے تم  اللہ کے دشمنوں اور اپنے دشمنوں اور ان کے علاوہ اور لوگوں کو بھی جن کو تم نہیں جانتے  اللہ جانتا ہے، خوفزدہ کرسکو۔ "(الانفال 8:60)۔

ہمارا عظیم دین ہم پر لازم کرتا ہے کہ ہم جدید ترین فوجی صلاحیت حاصل کریں جس میں ایٹمی ہتھیار، سٹیلتھ ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور خلائی  ٹیکنالوجی کی صلاحیت بھی شامل ہے تا کہ ہمارے دشمن ہم سے خوفزدہ رہیں۔ ہمارے ایٹمی ہتھیاروں کا مقصد صرف ہندو ریاست ہی کو خوفزدہ رکھنا نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس پروگرام کا مقصد امریکہ اور اسرائیل سمیت تمام  اسلام دشمنوں کو خوفزدہ کرنا ہونا چاہیے۔

ہماری فوجی برتری کا مقصد صرف ایک دشمن کا مقابلہ کرنا نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس کا مقصد دنیا میں ظلم کی بالادستی کو ختم کر کے اسلام کی بالادستی کا قیام  ہونا چاہیے۔ آج ایٹمی ہتھیاروں سے دستبرداری کی بات کرنے کی بجائے ہمیں ایک ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو ہماری زبردست فوجی صلاحیتوں کو امریکی راج سے چھٹکارا حاصل کرنے، مسلمانوں کے مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرنے، امت کو یکجا کرنے اور اس ریاست کو دنیا کی صف اول کی ریاست بنانے کے لیے استعمال کرے۔

بلاگ سائٹ: http://ghazalifarooq.blogspot.com

ghazalifarooq

ghazalifarooq