قیام پاکستان سے لے کر آج تک تقریباً تمام ہی سیاسی جماعتوں کو حکومت کرنے کا بھرپور موقع ملا ہے جب سے لے کر اب تک عوام الناس جھوٹے وعدوں فریبی خوابوں اور کھوکھلے نعروں کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اس ملک میں جمہوریت کے ساتھ ساتھ آمریت بھی ہم پر رائج رہی ہے، مگر بدقسمتی سے آج تک کسی نے بھی عوام کو کچھ ڈلیور نہیں کیا ہے۔
پاکستانی قوم بھی بڑی بھولی قوم ہے جو ہر بار سیاستدانوں پر آنکھ بند کر کے بھروسہ کر لیتی ہے نا جانے کیوں ہماری یادداشت اور حافظہ اتنا کمزور کیوں ہے، کیوں ہم ہر بار دھوکا کھاتے ہیں۔ زندہ قوموں کی تاریخ میں ایسے واقعات نہیں ملتے اور ہم زندہ قوم ہونے کا دعوی کرتے ہیں !!! آخر کیا وجوہات ہیں کے آج تک ہم ایک بدحال قوم ہیں۔ کیا علامہ اقبال اور قائداعظم نے ایسی قوم کا تصور کیا تھا تمام سیاسی پارٹیاں عوام الناس کے جذبات کے ساتھ کھلم کھلا کھلواڑ کر جاتی ہیں۔
آج پوری قوم سیاستدانوں کے ہاتھوں ایک کھلونا بن چکی ہے جسے بآسانی لولی پاپ دے کر اپنے مفادات حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ لاشعوری اور بے بسی کا یہ عالم ہے کے اتنا کچھ ہوجانے کے باوجود آج بھی ہماری عوام انہی سیاستدانوں پر بھروسہ کرتے ہیں آج کا سیاست دان باخبر اور قوم بے خبر ہے وقت نے یہ بات ثابت کی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں صرف اور صرف اپنے مفادات کے لیے کام کرتی ہیں موجودہ سرکار بھی بڑی نرالی سرکار ہے نہ انہیں عام آدمی کی روزگار کی فکر ہے نا مہنگائی کا احساس معیشت کا بھی انہوں نے پوری طرح سے آج بیڑا غرق کر دیا ہے۔
تحریک انصاف کی حکومت پر عوام نے اندھا بھروسہ کر بہت سی امیدیں اور خواب سجائے ہوئے تھے لیکن بدقسمتی سے انہوں نے بھی عوام پر بے پناہ ظلم ڈھائے تاریخ کا اگر جائزہ لیا جائے تو ہم دیکھتے ہیں عوام الناس کی فلاح و بہبود خوشحالی اور روشن مستقبل کے لئے کسی بھی سیاسی جماعت نے آج تک کچھ بھی نہیں کیا ہے۔ آخر کب تک ہم عوام ایسی بے بس زندگی بسر کریں گے۔
مہنگائی کے خاتمے میں اور معیشت کی بحالی کے لیے موجودہ سرکار بڑے بڑے حساب و کتاب پیش کرتی ہے، مہنگائی کے خاتمے کے لیے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں، اس مسئلے کا حل بہت آسان ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ روز مرہ کی اشیائے خورد نوش یعنی آٹا دالیں چاول سبزیاں وغیرہ سے فوری طور پر ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکس ختم کرے۔
اس تمام عمل سے مہنگائی فوری طور پر کنٹرول ہو جائے گی جس سے غربت میں بھی کمی آئے گی اور غریب دو وقت کی روٹی بھی کھا لے گا پاکستان ایک زرعی ملک ہے مگر بدقسمتی سے خوراک کی کمی سے ہزاروں لوگ یہاں وفات پا جاتے ہیں اس کے علاوہ حکومت ایک کام اور کرے اور وہ ہے فوری طور پر روز مرہ کی کھانے پینے کی اشیاء زرعی اجناس کی برآمدات پر پابندی لگائے اس عمل سے مقامی سطح پر ریٹ کافی حد تک نیچے آجائیں گے اور غریب آدمی باآسانی گزر بسر کر سکے گا۔
آج ایک عام آدمی موجودہ حکومت سے یہ سوال پوچھتا ہے وہ ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر کہاں ہیں !! جناب انڈوں مرغیوں بکروں بھینسوں سے معیشتیں نہیں چلا کرتی اس کے لئے مناسب حکمت عملی اور دلیر لیڈرشپ کی ضرورت ہوتی ہے جس کا موجودہ سرکار میں فقدان ہے موجودہ تبدیلی سرکار نے اپنے تمام دعووں اور وعدوں کی نفی کی ہے۔
حکومت پر تنقید کرنے کا ہر گز یہ مقصد نہیں ہے کہ اپوزیشن کی سیاسی جماعتیں عوام دوست اور قوم سے مخلص ہیں۔ آمدنی اور اخراجات کے عدم توازن کے سبب اداروں کا برا حال ہے۔ موجودہ حکومت کی کم عقلی کا یہ عالم ہے کہ یہ آج بھی کہتے ہیں ہماری تیاری مکمل نہیں یہ لوگ ماضی میں کہتے تھے ہمارے پاس دنیا کی مایہ ناز ٹیم ہے۔ عوام پوچھ رہے ہیں بھائی وہ ٹیم کہاں ھے!!
اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتیں کس جنگ اور کس عوامی حقوق کی بات کرتی ہیں ان سب کے ادوار میں بھی عوام بدحال بے روزگار مارے مارے پھرتے تھے یہ آج کس خوشحالی کا راگ الاپ رہے ہیں ان کی کرپشن کی داستان نے تو اقوام عالم میں قوم کی عزت کا ستیاناس اور بیڑا غرق کر دیا ہے آج بحثیت قوم ہمیں ایک اہم فیصلہ کرنا ہوگا آج پاکستان کے ایک عام آدمی کو سوچنا پڑے گا کے آخر کب تک اس کے بنیادی معاشی حقوق کا قتل عام ہوگا!!
آخر کب تک ہمارے خوابوں کے ساتھ سیاستدان کھلواڑ کریں گے!! آخر کب حقیقتا ہم ایک زندہ اور با خبر قوم بنیں گے !!! ہم عوام نے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنا ووٹ دے کر آزما لیا ہے اور کوئی بھی سیاسی جماعت ہمارے اعتماد پر پوری نہیں اتری ہے اب عوام نے یہ فیصلہ کرنا ہے اور عوام کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کس جماعت کو ایوان اقتدار میں لاتے ہیں اب عوام کا ایک غلط فیصلہ پوری قوم کی خوشحالی کو برباد کر دے گا۔
پاکستان کی سالمیت اور خوشحالی اور فلاح و بہبود کا بیڑا اب عوام الناس کے ہاتھ میں ہے قوم کو اب شعوری طور پر زندہ ہونا پڑے گا آخر ہم عوام کیوں روایتی سیاسی جماعتوں کی طرف دیکھتے ہیں جنہوں نے ہمیشہ ہی ہمارے بھروسے اور امیدوں کو توڑا حقیقی تبدیلی اور انقلاب کے لیے عوام کو اپنے اندر سے انقلاب پیدا کرنا ہوگا اور اپنے نمائندوں کو منتخب کر کے ایوان اقتدار میں لانا ہوگا ہے۔
اگر آج عوام نہ جاگے تو پھر سے یہی روایتی سیاسی پارٹیاں ایوان اقتدار میں آکر ہمارے معاشی حقوق پر کاری ضرب ماریں گی اور ہم ایک بار پھر سے ایک لاچار قوم بن کر ان کا تماشا دیکھیں گے۔