زندگی کے بارے میں میرے خیالات ایک الگ قسم کے ہیں جن سے انکار کم از کم میرے بس میں تو بالکل نہیں ہے۔مجھے جب بھی کوئی پوچھتا ہے کہ اتنا کیسے ٹوٹے تو میں جھٹ سے کہتا ہوں کہ ٹوٹتے تو وہ لوگ ہیں جو کبھی جڑے تھے۔انسان زندگی میں بہت سارے ایسے کام کرتا ہے جو بعد میں ندامت اور شرمندگی کا باعث بنتے ہیں اور اُسے وہ کام یاد بھی رہتے ہیں مگر ناشکرا انسان ایسے اعمال اور نعمتیں کیوں بھول جاتا ہے جن سے وہ اچھے وقتوں میں استفادہ حاصل کر چکا ہوتا ہے۔
محبت کے معاملے میں، میں بالکل اناڑی نکلا جس سے وفا کرنی تھی اس سے بھول میں بے وفائی کر بیٹھا اور جس سے وفا کی، ظالم وہ ہی بے وفائی دے گیا۔
زندگی جبرِ مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی سزا پائی ہے، یاد نہیںاگر فی الوقت آپ اپنی زندگی کے تلخ تجربات کو بھول بھی جائیں یا صرف بھولنے کی کوشش کریں تب آپکو اندازہ ہو گا کہ انسان نا صرف ناشکرا ہے بلکہ خود غرض بھی ہے۔ندامت اور پریشانیوں کی دلدل سے نکلنے کا واحد حل اپنے آپ کو مصروف رکھنا ہے جس میں، میں تو کامیاب ہوتا جا رہا ہوں آپ بھی ہمت کریں ایک روشن مستقبل آپکی راہ تک رہا ہے۔۔۔