یہ سب تو گویا دیرینہ مسائل ہیں ہی ،لیکن درمیان میں کبھی دہشت گردی،کبھی خوف و ہراس، کبھی وبائ بیماریوں اور کبھی آٹا، چینی،بجلی جیسی بنیادی مافیاز کے پھیلائے ہوئے ہیجان اور اٹھائے ہوئے طوفان عوام کو جس بری طرح رگید رہے ہیں وہ ناقابل بیان ہے کہ اس سرد مہری،بے حسی،ظلم،ستم،الم اور قانونی لوٹ مار کے لئے الفاظ کم پڑ جاتے ہیں،
تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق پٹرول سستا ہونے پر مصنوعی قلت پیدا کرنے پر پٹرول پمپوں پر جھگڑے تو ہو ہی رہے تھے لیکن آج پنجاب کے دو شہروں میں پٹرول پمپس کو آگ لگادی گئ ہے اور اس واقعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام کا پیمانہ صبر لبریز ہورہا ہے اور نا اہل صوبائ اور وفاقی حکومتیں ٹھنڈے کمروں میں بیٹھی صرف تماشہ دیکھ رہی اور بیان بازی کررہی ہیں اور بڑھکیں لگائ جارہی ہیں ۔ آئ پی پیز کے اسکینڈل میں ہونے والے ہوشربا انکشافات پر خاموشی سے مٹی ڈال دی گئ ہے اور اس اسکینڈل کے انڈے بچوں میں سے سونے کی چڑیا یعنی کراچی پر مسلط کردہ ادارہ کے الیکٹرک اور قہر بن کر کراچی کے عوام پر ٹوٹا ہوا ہے،
کے الیکٹرک کے سرپرستان ،چھپے ہوئے اور ظاہری مالکان کا کھونٹا بہت مظبوط ہے،ابراج گروپ کا عالمی نادہندہ صدر عارف نقوی لندن کورٹ سے منی لانڈرنگ کے الزامات پر مقدمے میں ایک کروڑ پونڈ کی ضمانت پر ہے اور یہ سب باتیں اخبارات میں شائع شدہ ہیں ،،اس گروپ کے پاس اب صرف کے الیکٹرک ایسا ادارہ ہے جو کمائ کرکے دے رہا ہے لیکن کس طرح ؟ موجودہ ماہ کے بلز میں بیس سے تیس فیصد اضافہ کرکے بھیجنے کے ذریعے کمائ کرکے،،اوور بلنگ اور ڈرا دھمکا کر کراچی کے عوام سے پیسے نکالنے کے ذریعے سے کمائ کرکے، تیز میٹر لگا کر جو بجلی جانے پر بھی چلتے رہتے ہیں ، اب جون کے گرم مہینے میں اس ادارے کے دفاتر پر بلوں کو ٹھیک کراتے،قسطیں کراتے گرمی سے نڈھال ،بزرگ ،ضعیف،جوان، چھوٹے بڑے،خواتین شہریوں سے جو ذلت آمیز سلوک کیا جارہا ہے وہ کوئ میڈیا نہیں دکھا رہا ہے الا ماشااللہ کیونکہ سب کو اس ادارے سے ملنے والے اشتہارات بند ہوجانے کی دھمکی ملی ہوئ ہے،بس برکت کے لئے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں تھوڑی سی بلکل تھوڑی سی جگہ دے دی جاتی ہے،لیکن سوشل میڈیا پر پوسٹ ہونے والی سینکڑوں ویڈیوز اور ہزاروں پوسٹس عوام کے اس دکھ اور تجلیف کو بیان کرتی نظر آرہی ہیں جو وہ اس عذاب کی طرح کراچی پر مسلط ادارے کے ہاتھوں اٹھا رہے ہیں،
خدارا اس ملک کی اشرافیہ ہوش کے ناخن لے،عوام بے بس اور مجبور ہیں کچھ کر نہیں سکتے لیکن کسی کے دل سے نکلنے والی آہ ،بد دعا اچھے اچھوں کو برباد کردیتی ہے،ویسے بھی ساری دنیا کرونا کی شکل میں ایک عذاب بھگت ہی رہی ہے اور پاکستانی اشرافیہ بھی اس کی حدت محسوس کرنا شروع ہو ہی گئ ہے ،تو وہی بات کہ ہوش میں آجائیں،جس خدمت کے وعدے کرکے حکومت میں آئے ہیں وہ خدمت عملی طور پر کریں،وگرںہ بہت برا ہوتا نظر آرہا ہے اور کچھ اس مصرعے جیسی کیفیت بنتی نظر آ رہی ہے کہ،،چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں،، اپنے اپنے کنووں سے اور بسم اللہ کے گنبدوں سے نکلیں،عوامی مشکلات کا فوری اور عملی ازالہ شروع کریں ورنہ اختیارات کے مزے یہ وردیاں،یہ پروٹوکول،یہ شان و شوکت آپ کو بچا نہیں سکے گی اگر اللہ کا امر آگیا اور عوامی غیظ و غضب کا دریا امڈ گیا، تو پھر جائے پناہ نہیں مل سکے گی کہ یہی قانون قدرت ہے اور اسکی گواہ تاریخ انسانی ہے جس نے کبھی بھی کہیں بھی ظلم کو زیادہ عرصے پنپتے نہیں دیکھا،