تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

لاک ڈائون سے متاثرہ سفید پوش طبقہ

  • رانا الماس حنیف
  • مئی 11, 2020
  • 3:54 صبح

پنجاب میں لاک ڈائون کو ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے لاک ڈائون سے کورونا وائرس کے پھیلنے کو کسی حد تک کنٹرول کیا گیا ہے لیکن لاک ڈائون سے ہر طبقہ کسی نہ کسی طرح متاثر ہے دیہاڑی دار مزدور تو متاثر ہیں ہی لیکن ایک سفید پوش طبقہ بھی متاثر ہوا ہے

وہ ہیں وہ لوگ جو مختلف گارمنٹس،شوز،منیاری کی دکانوں پر کام کرتے ہیں اور انکی ماہانہ تنخواہ دس سے بیس ہزار روپے ماہانہ سے زیادہ نہیں ہے اگر اس طبقہ میں ایک اور طبقے کا اضافہ کیا جائے تو وہ چھوٹے پرائیویٹ سکولز کے ملازمین اور ٹیچرز ہیں جنکی ماہانہ تنخواہیں پانچ ہزار سے اٹھارہ بیس ہزار روپے سے زیادہ نہیں ہوتیں اور اس دفعہ سکول مالکان بھی اپنے ایڈمیشن کے سیزن سے کچھ حاصل نہیں سکے ہیں ان طبقات کے گھروں میں شدید معاشی مشکلات آن پڑی ہیں لیکن ہم مسلمانوں میں شکر الحمداللہ احساس کا مادہ موجود ہے ایک طرف حکومت کی جانب سے احساس کفالت پروگرام شروع ہے

جبکہ دوسری جانب امداد کے نام پر کچھ این جی اوز اور نام نہاد مخیر حضرات امداد کے نام پر عوام کے ہجوم اکٹھے کرکے انکی صحت سے کھلواڑ کررہے ہیں اسکے ساتھ چند روپوں کی امداد کے ساتھ انکے ساتھ فوٹو سیشن کرکے سوشل میڈیا پر انکی جگ ہنسائی کروا رہے ہیں لیکن جس طرح انسانی انگلیاں ایک جیسی نہیں ہوتی اسی طرح لوگوں اور ان تنظیموں میں بھی فرق ہے الخدمت فاونڈیشن نے بھی ان سفید پوش لوگوں کو ٹچ کرنے کا پلان بنایا اور سینکڑوں لوگوں کو گھر کے لئے راشن پہنچایا اور ان سفید پوش طبقہ کی عزت نفس کا بھی

مکمل خیال رکھا گیا اور اگر تصاویر بنائی گئیں تو اسطرح سے جس سے راشن دینے اور لینے والے کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی اب ہمارے علاقہ میں تحریک انصاف کے ضلعی صدر انصر اقبال ہرل اور سٹی اور تحصیل کی تنظیم نے لاکھوں روپے اکٹھے کرکے ان دیہاڑی دار اور سفید پوش طبقہ کو انکے گھروں میں راشن پہنچانے کا ازم کیا ہے اب حکومت پنجاب نے بھی غریب،مسکین اور سفید پوش طبقہ کی مدد کے لئے انکا ڈیٹا موبائل ایپلیکیشن اور میسج کے ذریعے اکٹھا کرنے کا فیصلہ کیا ہے وہ بہت اچھا قدم ہے اور انتہائی آسان فہم ہے

رانا الماس حنیف

شعبہ صحافت میں پچھلے پندرہ سال سے موجود ہیں قومی اردو اور انگریزی اخبارات میں فیچر،کالم لکھتے ہیں قومی اخبارات میں بطور ایڈیٹر اور فیلڈ رپورٹنگ کا تجربہ رکھتے ہیں نیوز چینلز کے ساتھ بطور رپورٹر کام کرچکے ہیں کوٹ مومن پریس کلب کے دوسری مرتبہ صدر منتخب ہوئے ہیں سینئر صحافی اور بانی کوٹ مومن پریس کلب رانا محمد حنیف مرحوم کے صحافتی جانشین ہیں

رانا الماس حنیف