تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

ذہنی صحت۔۔۔۔۔ ایک شعور و آگاہی (حصہ اوّل)

zehni sehat
  • ڈاکٹر شیما ندیم
  • جون 30, 2019
  • 5:07 صبح

ذہنی صحت کی بنیاد اپنی ذات کی تعمیر، جسمانی صحت کا احساس، جذباتی، تخلیقی، عقلی اور روحانی صلاحیت ہے۔ یہ صلاحیت انسان کو سب کے ساتھ مل کر چلنے، مسائل کا سامنا کرنے اور اُن مسائل سے پیدا ہونے والے حالات سے سبق سیکھنے پر آمادہ کرتی ہے۔

زندگی کا درست مصرف اس سے فائدہ حاصل کرنے کی جستجو، اس سے فائدہ پہنچانے کا عمل، زندگی کی بعض حماقتوں اور بے وقوفیوں پر ہنسنے اور خود پر مزح کے پہلو کو برداشت کرنے کی صلاحیت کا ہونا یہ سب ذہنی اور جسمانی صحت کا برابر کا حصہ ہے۔

لیکن ایسے بہت سے واقعات اور حالات ہماری زندگی میں ہوتے ہیں جو ہماری ذہنی صحت کو متاثر کئے بغیر نہیں جاتے اور انسان رفتہ رفتہ ایسے گرداب میں پھنس جاتا ہے جسے ڈاکٹرز ذہنی بیماری سے تعبیر کرتے ہیں۔

یہ بیماری انسان کی طاقت، خوشی، زندہ رہنے کی لگن، جستجو کو رفتہ رفتہ ختم کر دیتی ہے۔ انسان اپنے آپ سے بے پرواہ، اپنوں سے بیگانہ ہو جاتا ہے اور بعض وقت اپنی زندگی کا از خود خاتمہ کرنے کے درپے ہو جاتا یے۔

آخر ذہنی مرض ہے کیا؟ یہ کب شروع ہوتا ہے؟ اس کا خاتمہ کیسے ہو سکتا ہے؟ ایسے بہت سے سوالات انسان کے ذہن میں ابھرتے ہیں، جن کا تفصیل طلب جواب ہر انسان اور اس کے عزیز و اقارب کیلئے بہت ضروری ہے۔ خصوصاً جن کے پیاروں کو کوئی ذہنی مرض لاحق ہو چکا ہو۔

zehni sehat

سائنس ذہنی امراض پر کچھ اس طرح روشنی ڈالتی ہے کہ ان بیماریوں کی کئی وجوہات کو ان کا سبب بتایا گیا ہے۔ مثال کے طور پر معاشرے میں موجود بے پناہ روز مرہ کے مسائل جس میں روزگار کی تلاش، ذریعہ معاش کا موجود نہ ہونا، حالات کا موافق نہ ہونا، انسانی رشتوں میں دراڑ، موروثیت اور کیمیائی اجزا کا عدم استحکام شامل ہیں۔

ذہنی بیماریوں کو سمجھنے کیلئے چند علامات درج ذیل ہیں، جن کے ذریعے ان بیماریوں کی شدت کا اندازہ بھی بخوب کیا جا سکتا ہے۔

1۔ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کا بتدریج کم ہونا۔

2۔ طویل عرصے تک اداسی یا بے چینی۔

3۔ اچانک غم گین یا خوش ہونا۔

4۔ طبعیت میں تیزی کا آجانا۔

5۔ بلا وجہ کا خوف رہنا۔

6۔ کھانے اور سونے کے اوقات میں تبدیلی یا کمی۔

7۔ شدید ناراضگی کا اظہار۔

8۔ کانوں میں آوازیں آنا یا سائے دکھائی دینا۔

9۔ خود کشی کے خیالات آنا۔

10۔ نشے کی طرف متوجہ ہونا۔

اگر درج بالا علامات کسی میں بھی 2 سے 4 ہفتے سے زائد موجود رہیں تو ہمیں چاہئے کہ فوراً نفسیاتی امراض کے ماہر سے رجوع کریں۔

ذہنی بیماریوں کی وجہ سے معاشرے میں موجود ایک احساس ہتک پایا جاتا ہے، جسے stigma کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا خیال ہے، ایسا روایتی طریقہ ہے جو لوگوں کو جسمانی اور ذہنی تکلیف کا سامنا نہایت خاموشی سے کرنے کی توفیق عطا کرتا ہے۔

انسان اور مریض اور اس کے عزیز اپنا درد لوگوں سے یا دوسروں سے یا ڈاکٹر سے بھی بیان نہیں کرتے۔ اور دنیا کا سامنا کرنے میں شرم محسوس کرتے ہیں۔ لیکن اس شرم اور کلنک کے احساس کی وجہ سے وہ اپنے پیاروں کو مزید مصیبت اور دُکھ میں مبتلا کر دیتے ہیں، بلکہ ان کی جسمانی صحت کو بھی خراب کر دیتے ہیں۔

یہ stigma یا روایتی پرانا خیال جو کہ مریض کے عزیز و اقارب اپنے اقدار میں نمایاں رکھتے ہیں وہ آخر کیا ہے؟

٭ ذہنی مرض ایک آسیب یا جن کی وجہ سے ہے۔

٭ یہ ایک بُری روح کی بدعا ہے۔

٭ ایسے لوگوں کو کسی کے سامنے نہیں آنا چاہئے۔

٭ ایسے لوگوں کو زنجیروں سے باندھ کر رکھنا چاہئے۔

٭ ایسے لوگوں کا علاج پیر فقیر، دربار اور ویرانے میں بیٹھے ہوئے بزرگ کے پاس ہے۔

تاہم بدلتی دنیا کے ساتھ اب عقائد بھی بدل رہے ہیں۔ زیادہ حقیقت پسند، معلومات سے بھرپور اور مفید سوچ اب پرانے اور دقیانوسی خیالات کی جگہ لے رہی ہے۔ تعلیم، علم، سوچ میں تبدیلی یقینی طور پر بہتری کی طرف اپنا سفر طے کر رہی ہے۔ اور اس ترقی یافتہ دور میں علاج اور اس کے طریقوں میں تبدیلی آئی ہے۔ دور حاضر میں ذہنی امراض کا بہتر طریقے سے علاج کیا جاتا ہے۔ زیادہ موثر دوائیں، دیر پا اثر، کم نقصان اور صحت مندی کی طرف جلد سفر اِن نئی تحقیق اور دواؤں کا نتیجہ ہے۔ بروقت علاج و تشخیص مریض کو زیادہ فائدہ پہنچاتی ہے۔

یاد رکھئے وہ لوگ جو اپنے اور اپنے خاندان کا خیال، باہمی عزت اور ہر شخص کی عزت نفس کو مجروح کئے بغیر زندگی گزارتے ہیں، وہ اس دنیا میں اپنا اور اپنے خاندان کا وجود قائم دائم رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

خوشگوار باہمی تعلقات اور جذباتی لگاؤ ایک مستحکم رشتے کی بنیاد رکھتا ہے، جس میں نفسیاتی امراض کا باعث بننے والا ذہنی عدم استحکام نہیں پایا جاتا۔

اپنا اور اپنے عزیزوں کا خیال رکھئے۔ ان میں خوشیاں بانٹیں اور ان کی عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے زندگی گزارنے کا طریقہ اپنانے کی کوشش کیجئے۔

ہم’’واضح رہے‘‘ کے قارئین کی دلچسپی کو مد نظر کرتے ہوئے’’نفسیات کی دنیا‘‘ کے حوالے سے مزید انتہائی اہم موضوعات پر روشنی ڈالتے رہیں گے، جس کیلئے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

ڈاکٹر شیما ندیم

ڈاکٹر شیمہ ندیم ماہر امراض نفسیات ہیں، جو کئی کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں۔ آپ شعر و شاعری میں خصوصی دلچسپی رکھتی ہیں اور معاشرے کے حساس پہلوؤں کو اپنی تحاریر میں اجاگر کرتی ہیں۔

ڈاکٹر شیما ندیم