تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

اسی لاکھ پاکستانی نشے کے عادی

پاکستانی نشے کے عادی
  • واضح رہے
  • اپریل 4, 2019
  • 11:30 شام

پاکستان میں نشے کے عادی افراد کی تعداد 80 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ جبکہ روزانہ 700 افراد منشیات کے استعمال کی وجہ سے موت کا شکار ہونے لگے۔

فیصل آباد کی ایک جامعہ کے ماہرین نفسیات نے کہا کہ نوجوانوں کو صحت مند سرگرمیوں میں مشغول رکھنے کے ساتھ ساتھ معاشرتی سطح پر ان کی تعمیری مصروفیات بڑھا کر منشیات سے پاک معاشرے کی بنیاد رکھی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انفرادی اور اجتماعی سطح پر منشیات کے استعمال کے ساتھ ساتھ ایسے عوامل کی بھی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی جن کی وجہ سے انسانی نفسیات ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوکر منشیات میں پناہ ڈھونڈتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لڑکپن میں بہت سے نوجوان تفریح کے طور پر منشیات کا استعمال شروع کر دیتے ہیں تاہم وقت کے ساتھ وہ عام صحت مند انسانوں سے بہت دور چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کیمپسز میں سگریٹ کی فروخت نہ صرف مکمل طور ممنوع قرار دی گئی ہے بلکہ سگریٹ بیچنے والے دوکاندار کا ٹھیکہ بھی فوری طور پر منسوخ کر دیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر آصف باجوہ، ڈاکٹر اطہر جاوید خان، ڈاکٹر محبوب احمد،ڈاکٹر عاصم عقیل اور ماہر غذائیات بینش اسد نے کہا کہ منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں وقت کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے جس کی بڑی وجہ لڑکپن کے دوستوں کا اصرار اور تفریحی رغبت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں میں شیشہ اور آئس کا بڑھتا ہوا استعمال بھی منشیات کے عادی افرادکی تعداد میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ انہوں نے منشیات فروخت کرنے والوں کو معاشرتی دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کرنا چاہئے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے