تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

6 لاکھ افغان بچوں کی جان بچانے کیلئے 70 کروڑ ڈالر درکار

6 لاکھ افغان بچوں کی جان بچانے کیلئے 70 کروڑ ڈالر درکار
  • واضح رہے
  • مئی 26, 2019
  • 1:25 صبح

یونیسیف نے خبردار کیا ہے کہ فنڈز نہ ملے تو جنگ زدہ ملک میں غذائی قلت کے شکار ہزاروں بچے جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

اقوام متحدہ کے فنڈ برائے اطفال یونیسیف نے کہا ہے کہ اگر چند ہفتوں میں 70 لاکھ ڈالر کی امداد نہ پہنچائی گئی تو افغانستان میں تقریباً چھ لاکھ بچے غذائی قلت کی وجہ سے موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔

یونیسیف کے ترجمان کرسٹوف باؤلرک نے جنیوا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنگ زدہ افغانستان میں انسانوں کی حالت زمین پر ’’بدترین آفات‘‘ جیسے حالات سے دوچار ہے۔ انہوں نے متاثرہ بچوں کی مدد کیلئے فوری طور 70 لاکھ امریکی ڈالر کی مدد دینے کی وکالت بھی کی ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ تشدد میں اضافہ اور گزشتہ برس کی شدید خشک سالی کی وجہ سے ملک کے شمالی اور مغربی حصے میں 5 سال سے کم عمر کے ہزاروں ہزار بچے اس سانحے کو جھیل رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ افغانستان میں 20 لاکھ بچے غذائی قلت کے شکار ہیں، جن میں سے 60 لاکھ بچے شدید غذائی قلت کے شکار ہیں۔ سنگین غذائی قلت میں مبتلا بچوں کو فوری طور پر علاج کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ اس کی جان جا سکتی ہے۔

یونیسیف کے ترجمان نے افغانستان میں غذائی قلت کے مسئلے کو دیگر شورش زدہ ممالک کی صورتحال سے جوڑتے ہوئے کہا کہ اگر جلد سے جلد امداد نہیں ملتی ہے تو ان بچوں کی موت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سنگین غذائی قلت کے علاج معالجہ کے ذمہ دار ہم ہیں، لیکن اگر ہمارے پاس علاج کیلئے پیسے نہیں تو بچوں کا علاج نہیں ہو سکے گا

واضح رہے کہ یہ صورتحال 4 دہائیوں سے جاری افغان تنازع کے باعث بنی ہے۔ یونیسیف کا کہنا ہے کہ افغانستان میں 38 لاکھ بچوں کو مدد اور تحفظ کی ضرورت ہے، 2018 میں کشیدگی کے باعث لگ بھگ 2 لاکھ 89 ہزار بچے بے گھر ہوئے۔

شدید صدمے کے باعث افغانستان میں ہر تین میں سے ایک بچہ نفسیاتی تناؤ کا شکار ہے اور یہ مرض بھی اس کی زندگی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ فنڈز کی کمی کے باعث یونیسیف 2018 میں بچوں کی مدد کرنے کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکا۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے