عام لوگ اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے مقبوضہ کشمیر کی فتنہ و آتش انگیز صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قدرت الہی نے ہمیں ایک بار پھر وہیں لاکھڑا کیا ہے جہاں سے چلے تھے۔ بھارت نے اپنی دانست میں صرف آئین کی شقوں 35 اے اور 370 کی تنسیخ کرکے جموں، کشمیر اور لداخ کو ہتھیانے کی کوشش کی تھی، مگر اس کے نتیجے میں تو مہاراج ہری سنگھ کے بھارت سے الحاق کا وہ معاہدہ بھی رخصت ہوا جس کے تحت صرف کرنسی، خارجہ تعلقات اور دفاعی امور بھارت کو تفویض کئے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مودی سرکار کے اقدام کے ساتھ ہی اقوام متحدہ کی وہ قراردادیں بھی فعال ہو گئیں جو متنازع علاقہ کے دیر پا حل کیلئے منظور ہوئیں تھیں۔ اس تناظر میں مسئلہ کشمیر ایک مرتبہ پھر ہمہ فریقی اور بین الاقومی جہت اختیار کر گیا ہے اور اسے بھارت کی ایما کے بغیر انٹرنیشنل کورٹ میں لے جایا جاسکتا ہے۔ بالکل ایسے ہی جیسے انسانی حقوق کی پامالی کے سبب کلبھوشن کی نظیر کو برؤے کار لاکر کشمیریوں کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرایا جاسکتا ہے۔
جسٹس (ر) وجیہہ کا مزید کہنا تھا کہ گمان غالب ہے کہ ہماری واشنگٹن یاترا کے موقعے پر اسی طرح کی یقین دہانیاں کرائی گئیں ہوں جو چالیس کی دہائی میں کرائی گئی تھیں اور جن نادانیوں کے خمیازے 70 برس سے ہم کیا کشمیری بھی اپنی جان، مال اور عزتیں گنواکر بھگت رہے ہیں۔
سابق جج نے کہا کہ وقت ثابت کرے گا کہ مودی ہندوستان کیلئے وہی ہے، جو سویٹ یونین کیلئے گورباچوو تھا۔ لیکن مستقبل کی کل ذمہ داری کشمیری پاکستانیوں کی بنتی ہے جو ساری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں اور جن کے پاس عزت، دولت اور اثر رسوخ بھی ہے۔ انہی کی پشت پناہی سے ایک بارآور جدوجہد جاری رکھی جاسکتی ہے اور اب تو لداخ کے جلو میں چین بھی فریق بن گیا ہے۔
یقین محکم، عمل پیہم، محبت فاتح عالم جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں