لندن: واٹس ایپ کی جانب سے متنازع پرائیویسی پالیسی اختیار کرنے کے بعد متبادل تلاش کرتے صارفین مخلتف ایپس ڈاؤن لوڈ کر رہے ہیں اور محض 72 گھنٹوں میں میسیجنگ ایپلیکیشن ٹیلی گرام کے صارفین میں ڈھائی کروڑ کا اضافہ ہوا ہے۔
ٹیلی گرام کی جانب سے کیے گئے اعلان اور اس کے ساتھ جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق حالیہ اضافے کے بعد ایپلی کیشن کے فعال اکاؤنٹ رکھنے والے مجموعی صارفین کی تعداد پچاس کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔ میسیجنگ ایپلیکیشن کی جانب سے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق اڑھائی کروڑ نئے صارفین میں سے 38 فیصد کا تعلق ایشیا سے، 27 فیصد یورپ سے جب کہ 21 فیصد لاطینی امریکہ اور آٹھ فیصد نے مشرق وسطی سے ایپ کو جوائن کیا ہے۔
ٹیلیگرام کے مطابق حالیہ اضافہ گزشتہ برس کے مقابلے میں خاصا زیادہ ہے۔ ایپ کا کہنا ہے کہ اپنے سات سالہ عرصے میں ہم کئی مرتبہ استعمال میں ایسا اضافہ نوٹ چکے ہیں لیکن اس مرتبہ یہ کچھ الگ ہے۔
ٹیلی گرام نے واتس ایپ کا نام لیے بغیر کہا کہ ہم اس وقت پرائیویسی اور سیکورٹی کے حواہشمند صارفین کے لیے پناہ گاہ بن چکے ہیں۔ ہم اس ذمہ داری کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور صارفین کو نقصان نہیں اٹھانے دیں گے۔ ٹیلی گرام کی جانب سے مزید کہا گیا کہ آپ (ہمارے صارفین) ابھی اور آئندہ ہماری واحد ترجیح رہیں گے۔
واضح رہے کہ دوسری ایپلی کیشنز کی نسبت ٹیلی گرام نے نہ تو شیئرہولڈرز کو اور نہ ہی اشتہار دینے والوں کو جواب دینا ہے۔ ہم مارکیٹیرز، ڈیٹا مائنرز، یا حکومتی ایجنسیوں کے ساتھ کام نہیں کرتے۔ اگست 2013 میں لانچ کیے جانے کے بعد سے اب تک ہم نے اپنے صارفین کے پرائیویٹ ڈیٹا کا ایک بائٹ بھی تھرڈ پارٹی سے شیئر نہیں کیا۔