ڈی پی او اٹک ڈاکٹر غیاث گل نے انتظار پنجوتھہ کی بازیابی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے مشکوک گاڑی کو روکا تو ملزمان نے گاڑی بھگا دی لیکن پولیس نے ناکہ بندی کرکے تھانہ صدر حسن ابدال کی حدود میں گاڑی کو روکا اور گاڑی رکنے پر ملزمان نے فائرنگ شروع کردی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے بھی جوابی فائرنگ کی گئی، اس دوران ملزمان گاڑی چھوڑ کر فرار ہوگئے، پولیس نے گاڑی کو چیک کیا تو گاڑی میں موجود شخص نے اپنا نام انتظار حسین پنجوتھہ بتایا اور اغوا کاروں نے ان کی ٹانگیں باندھی ہوئی تھیں۔
ڈی پی او اٹک کا کہنا تھا کہ انتظار حسین پنجوتھہ کو تھانے منتقل کرکے بیان بھی ریکارڈ کرلیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتظار حسین پنجوتھہ نے پولیس کو بیان میں بتایا کہ ملزمان میرے اہل خانہ سے دو کروڑ روپے تاوان مانگ رہے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ مزید قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے اور مفرور ملزمان کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی کے فوکل پرسن اور وکیل انتظار حسین پںجوتھہ 8 اکتوبر کو اسلام آباد سے لاپتا ہوگئے تھے اور اس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں ان کی گم شدگی کے خلاف درخواست دائر کردی گئی تھی۔
سلام آباد ہائی کورٹ میں وکیل علی اعجاز نے بتایا تھا کہ انتظار پنجوتھہ ایڈووکیٹ سے 8 اکتوبر شام 4 بجے سے رابطہ نہیں ہو رہا ہے۔
بعد ازاں یکم نومبر کو اٹارنی جنرل منصوت عثمان اعوان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ انتظار حسین پنجوتھہ اگلے 24 گھنٹوں کے دوران بازیاب ہوجائیں گے، جس کے بعد عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کردی تھی۔